ہماری وفائیں بھلاؤ گے کیسے ؟
یہ جیون اکیلے بِتاؤ گے کیسے ؟
تمہیں یاد آئے گی ہر پل ہماری ۔
تو یادوں کو دل سے مٹاؤ گے کیسے ؟
مرے ساتھ گزرے دنوں کی کہانی ۔
زمانے کو یارَم سناؤ گے کیسے ؟
نشانے پہ تیرے کبھی ہم جو آئیں ۔
تو پھر تیر ہم پر چلاؤ گے کیسے ؟
تڑپ کر اٹھو گے جو راتوں میں اکثر ۔
تو پھر نیند آنکھوں میں لاؤ گے کیسے ؟
گرا کر یوں نظروں سے توصیف ہم کو ۔
تم اب ہم سے نظریں ملاؤ گے کیسے ؟