پولیس میں احتساب کا عمل برابری کی بنیاد پر ہوگا

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا لاہور میں پولیس افسر کے اہلکار کو چھڑی مارنے کی وائرل ویڈیو بارے خصوصی پیغام

پولیس کی ڈسپلنڈ فورس میں سزا و جزا کا بیلنس رکھنا ضروری ہے۔ آئی جی پنجاب

اہلکار کےڈیوٹی سے انکار کی صورت میں اس کے خلاف کارروائی ہونا ضروری ہے ۔ آئی جی پنجاب

کسی افسر کو ہرگز یہ حق نہیں کہ وہ ریکشن میں گالی نکالے یا طاقت کا استعمال کرے۔ ڈاکٹر عثمان انور

ڈسپلن کی خلاف ورزی ہونے پر محکمہ میں ڈسپلن میٹرکس کے مطابق بہت سی سزائیں موجود ہیں۔ آئی جی پنجاب

ایک اے ایس پی نے کانسٹیبل کو ایک دو یا تین مرتبہ ڈیوٹی کا کہا لیکن وہ ہر دفعہ بیٹھ جاتے تھے۔ آئی جی پنجاب

اے ایس پی صاحب کو ہرگز حق نہیں تھا کہ وہ اسٹک اٹھاتے یا گالم گلوچ تک بات جا پہنچتی،آئی جی پنجاب

ایسا برتاؤ ان کی لیڈر شپ کو زیب نہیں دیتا۔ ڈاکٹر عثمان انور

واقعہ کی ویڈیو سامنے آتے ہی اکاونٹیبلٹی شروع کی گئی، ایس ایس پی کی سربراہی میں ہر پہلو سے واقعہ کی انکوائری کی گئی۔ آئی جی پنجاب

چار گھنٹے کی باریک بینی سے تمام پوائنٹس کی انکوائری کے بعد پتہ چلا کہ غلطی دونوں اطراف کی ہے۔ ڈاکٹر عثمان انور

فورس کے تمام سپروائزری افسران کیلئے میرا پیغام ہے کہ وہ نہ تو ماتحت کو گالی دیں سکتے ہیں اور نہ ہی اسٹک اٹھا سکتے ہیں ۔ آئی جی پنجاب

اے ایس پی نے اپنی غلطی کا اقرار کیا اور بڑے پن کا ثبوت دیتے ہوئے معافی مانگی ۔ڈاکٹر عثمان انور

کانسٹیبل نے اپنے رویے پر ندامت کی، اقرار کیا کہ اسے یہ ہرگز نہیں کرنا چاہیے تھا۔ آئی جی پنجاب

اے ایس پی اور کانسٹیبل دونوں کی یکساں اکاونٹیبلٹی کی گئی ہے، آئی جی پنجاب

کانسٹیبلز اور ان کے لیڈرز، یعنی آفیسرز، ایک ہیں، متحد ہیں۔آئی جی پنجاب

سب سے اہم بات ہم جرائم کے روکنے کے ساتھ ساتھ ہر بات کے لئے اکاؤنٹبل ہونگے. ڈاکٹر عثمان انور

ویلفیئر اور موٹیویشن کا سلسلہ اس واقعے کے بعد ایک نئے جذبے کے ساتھ شروع کیا جائے گا۔ڈاکٹر عثمان انور

ڈیوٹی کے اوقات کو دیکھا جائے گا، یقینی بنایا جائے گا کہ پوری فورس لیڈرشپ اور کانسٹیبلری مل کر شہریوں کی خدمت و حفاظت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں۔
ڈاکٹر عثمان انور

اپنا تبصرہ بھیجیں