کوہ پیما چندہ مانگ رہا ہے

آج میری نظر سے ایک ویڈیو گُزری جس میں پاکستان کا ایک نامور ورلڈ ریکارڈ ہولڈر نوجوان کوہ پیما دُنیا کی تمام 14 چوٹیاں سر کرنے کے اپنے مشن کی تکمیل کےلیے چندہ مانگ رہا تھا۔
گو کہ مَیں نے بوجوہ خُود سے بھی اور اپنے کچھ قریبی دوستوں کے ساتھ بھی یہ وعدہ کیا ہوا ہے کہ آئندہ پاکستان کے اِن ہائبرڈ کلائمبرز اور چند کلائمبنگ کمپنیوں کے نام نہاد مالکان اور سپانسرز کے بارے میں کوئی ریمارکس نہیں دینے لیکن ہر بار یہ لوگ اپنی حرکات سے مُجھے مجبور کر ہی دیتے ہیں کہ مُجھے بولنا پڑتا ہے۔

آج مَیں اس سوچ میں مُبتلا ہو گیا ہوں کہ کیسے چند لوگ فرداً فرداً صرف اپنا شوق پُورا کرنے کےلیے سارے سسٹم کی واٹ لگا رہے ہیں۔اور وہی سسٹم مِل کر ان لوگوں کو گلوریفائی کر رہا ہے۔ حالانکہ یہ تو آشوبناک صُورت ہے۔
مَیں اگر بات کروں تو گلگت۔بلتستان کے اُن گمنام ہیروز کی جن کی لاشیں پگھلتے گلیشیئرز میں بہہ گئیں اور تربیت کے فُقدان کی وجہ سے جہان بیگ، مہربان کریم اور شریف سدپارہ جیسے کئی گُمنام و باصلاحیت کوہ پیما اِس دُنیا سے رُخصت ہوگئے لیکن یہ نام نہاد لیجنڈز مُلک کا نام روشن کرنے کا گِھسا پِٹا نعرہ لگا کر اب بھی گلگت۔بلتستان کے سیاحت اور کلائمبنگ کے وسائل پر نہ صرف خُود قبضہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ نیپالیوں کو بھی موقع دے رہے ہیں کہ وہ ہماری سرزمین پر آ کر دونوں ہاتھوں سے جو چاہیں لُوٹ لیں ۔۔۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق گلگت۔بلتستان کے شُعبہء سیاحت میں جو ملٹی ملین ڈالرز کا پوٹینشل ہے اُس کا 94% حصّہ گُزشتہ 3 سالوں سے نیپالی کمپنیاں کما کر لے جا چُکی ہیں۔ تباہ حال معیشت کو جو سہارا شُعبہء سیاحت نے دینا تھا وہ رفتہ رفتہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ مُجھے تو اب صاف نظر آ رہا ہے کہ نیپالیوں کے کندھوں پر اور اُنکی لگائی ہوئی رسّیوں پر jumaring کر کے 14 چوٹیاں سر کرنے والے نام نہاد پاکستانی ہیروز اپنے انفرادی مشن کی تکمیل کے بعد پہاڑوں کے ماحول سے یکسر غائب ہو کر میدانی علاقوں میں موٹیویشنل سپکیر بن کر پیسے بٹورنے لگ جائیں گے اور نیپالی کمپنیاں پاکستان کےاندر اپنے paid agents کے ذریعے قانون سازی ہی ایسی کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے جو صرف ایسے بزنس ماڈل کےلیے supportive ہوگا جس کے ذریعے گلگت۔بلتستان میں خوشحالی کی بجائے بُھوک ناچے گی (خاکم بہ دہن).
بلتی، شمشالی، ہوشوی اور ہںنزئی نوجوان نسل کےلیے سیاحت و کوہ پیمائی کے میدان میں بدترین recession نوشتہء دیوار ہے۔ اس سے بچنے کےلیے ابھی سے قانون سازی اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بقولِ شاعر۔۔۔

کب تلک اس شاخِ گلستاں کی رگیں ٹُوٹیں گی
کونپلیں آج نہ پُھوٹیں گی تو کل پُھوٹیں گی

جاگتے رہنا بھائیوں اور whistle-blowing جاری رکھنا ۔۔۔

و ما علینا الا البلاغ ۔۔۔

(پسِ تحریر: یہ پوسٹ دردِ دل رکھنے والے سنجیدہ اور باشعور لوگوں کےلیے ہے۔ پنجاب، سندھ اور گلگت۔بلتستان کے بھانت بھانت کے ماہرینِ کوہ پیمائی بشمول ان ہیروز کے بھڑوت گیر ہینڈلرز اور عجیب الخلقت ایڈونچررز کی پہنچ سے اللہ اس پوسٹ کو دُور رکھے ۔۔۔ آمین)

کوہ پیما چندہ مانگ رہا ہے” ایک تبصرہ

  1. You are in point of fact a good webmaster. The website loading speed is incredible. It kind of feels that you are doing any distinctive trick. Furthermore, the contents are masterwork. you have done a great job on this topic! Similar here: harmonexa.top and also here: Sklep online

اپنا تبصرہ بھیجیں