قرآن کی سب سے زیادہ جامع آیات۔ ( چند نکات)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا ۞ وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا ۞ وَقَالَ الْإِنسَانُ مَا لَهَا ۞ يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا ۞ بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَى لَهَا ۞ يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ ۞ فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ۞ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ۞
🍁 ترجمہ 🍁
۔ جب زمین پوری شدت سے ہلا ڈالی جائے گی۔ ۔ اور زمین اپنے بوجھوں کو باہر نکال دے گی۔ ۔ اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہوگیا ہے؟ ۔ اس دن وہ اپنی تمام خبریں بیان کرے گی۔ ۔ کیونکہ تمہارے پروردگار کا اسے یہی حکم ہوگا۔ ۔ اس دن لوگ متفرق طور پر (اپنی قبروں سے) نکلیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال (کے نتائج) دکھائے جائیں۔ ۔ تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا۔ ۔ اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ بھی اس (کی سزا) کو دیکھ لے گا۔ ۔
🔹 تفسیر آیات 🔹
“عبد اللہ بن مسعود (رض) ” سے نقل ہوا ہے کہ قرآن مجید کی سب سے زیادہ محکم آیات “فمن یعمل مثقال ذرة خیرًا یرہ ومن یعمل مثقال ذرّة شرًا یرہ” ہی ہیں ۔ اور وہ انہیں “جامعہ” سے تعبیر کیا کرتے تھے، اور سچی بات یہ ہے کہ ان کے مطالب پر گہرا ایمان ، اس بات کے لیے کافی ہے کہ انسان کو راہِ حق پر چلائے اور ہر قسم کی فساد و شر سے روکے۔
اسی لیے ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص نے پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں آ کر عرض کی : “علمنی مما علمک اللہ” جو کچھ خدا نے آپ کو تعلیم دی ہے اس میں سے مجھے بھی تعلیم دیجیے۔ پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اُسے اپنے اصحاب میں سے ایک کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اُسے قرآن کی تعلیم دے ۔ اور اس نے اسے سُورہ “اذا زلزلت الارض” کی آخر تک تعلیم دی ۔ وہ شخص اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہوا اور کہا: میرے لیے تو یہی کافی ہے ۔(اور ایک اور دوسری روایت میں آیا ہے کہ اس نے کہا: “تکفینی ھٰذہ الاٰیة:” یہی ایک آیت میرے لیے کافی ہے (” پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اسے اس کے حال پر چھوڑ دو کہ وہ ایک مرد فقیہ ہو گیا ہے) ۔ ( اور ایک روایت کے مطابق آپ نے فرمایا: رجع فقیھا:وہ فقیہ ہو کر لوٹا ہے ) اس کی وجہ بھی واضح ہے، کیونکہ جو شخص یہ جانتا ہو کہ ہمارے اعمال ، چاہے ایک ذرّہ کے برابر ہوں ، یا رائی کے ایک دانہ کے برابر، ان کا حساب لیا جائے گا، تو وہ آج ہی سے اپنے حساب و کتاب میں مشغول ہو جائے گا اور اس کا اس کی تربیت پر سب سے زیادہ اثر ہو گا.۱؎ ۔ اس کے باوجود “ابو سعید خدری” سے آیا ہے کہ جس وقت آیۂ فمن یعمل۔۔۔۔ نازل ہوئی تو میں نے عرض کیا: اے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کیا میں اپنے تمام اعمال کو دیکھوں گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ہاں !میں نے کہا : اُن بڑے بڑے کاموں کو ؟ فرمایا: ہاں!میں نے کہا : چھوٹے چھوٹے کام بھی ؟ فرمایا : ہاں! میں نے کہا: وائے ہے مجھ پر ، میری ماں میری عزا میں بیٹھے ، فرمایا :اے ابو سعید! تجھے بشارت ہو، کیونکہ نیکیاں دس گناہ شمار ہوں گی، جو سات سو تک ہو سکتی ہیں اور خدا جس شخص کے لیے چاہے گا اس سے بھی کئی گناہ کر دے گا۔ لیکن ہر گناہ کے لیے صرف ایک ہی گناہ کی سزا ملے گی، یا خدا معاف کردے گا، اور جان لے کہ کوئی شخص اپنے عمل کی وجہ سے نجات نہیں پائے گا۔(مگر یہ کہ خُدا کا کرم اس کے شاملِ حال ہو) میں نے عرض کیا: اے رسُولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کیا آپ بھی فرمایا: ہاں میں بھی مگر یہ کہ خدا مجھے اپنی رحمت کا مشمول قرار دے .۲؎
حوالہ جات:
۱؎ “تفسیر رُوح البیان”جلد۱۰ ص ۴۹۵ ۔ یہی مضمون “نور الثقلین” جلد ۵ ص ۶۰ میں بھی آیا ہے ۔
۲؎ “در المنثور”جلد۶ ص ۳۸۱۔

خداوندا ! جب تیرا پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس عظمت و بزرگی کے باوجود صرف تیری بخشش اور عفو پر دل بستہ ہے تو پھر ہماری حالت تو واضح ہے ۔ پروردگارا ! اگر ہمارے اعمال ہماری نجات کا معیار ہوں، تو وائے ہے ہماری حالت پر ، اور اگر تیرا کرم ہمارا یار و مدد گار ہو تو پھر خوشا بحالِ ما۔ بارِ الہٰا ! جس دن ہمارے سارے چھوٹے بڑے گناہ ہمارے سامنے مجسم ہو جائیں گے، اس دن کے لیے ہم صرف تیرے ہی لُطف و کرم پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔
آمین یاربّ العالمین۔
———————–
التماس دعا

3 تبصرے “قرآن کی سب سے زیادہ جامع آیات۔ ( چند نکات)

  1. Wow, incredible weblog layout! How lengthy have you ever been blogging for? you make blogging look easy. The total glance of your site is excellent, as smartly as the content material! You can see similar: dobry sklep and here sklep online

  2. Helpful info. Lucky me I found your website accidentally, and I am shocked why this coincidence did not took place in advance! I bookmarked it. I saw similar here: E-commerce

اپنا تبصرہ بھیجیں