غزل

غمزدہ غمزدہ میری عمر رواں ۔
شش جہت ہیں سنیں میری آہ و فغاں ۔

درد چہرے پہ ، تر آنکھ ، دل غمزدہ ۔
پابزنجیر ہوں جسم ہے ناتواں ۔

سرزنش یوں کہ جیون بنا غم کدہ ۔
اور میسر رہے ناسمجھ ہم عناں ۔

جگ ہنسائی ہوئی اور اپنوں نے کی ۔
میرے قلب حزیں پر ہیں زخم زیاں ۔

میں یونہی یاس سے انکو تکتا رہا ۔
پھول مرجھا گئے آئی باد خزاں ۔

نوچا توصیف کا کرگسوں نے بدن ۔
اب زمیں پر پڑا ہے فقط استخواں ۔

شاعر توصیف قاسم اقبال

4 تبصرے “غزل

اپنا تبصرہ بھیجیں