تِل کی فصل کی دیکھ بھال

(زرعی فیچر سروس، نظامت زرعی اطلاعات پنجاب)
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے خوردنی تیل کی پیداوار میں خودکفالت وقت کا تقاضا ہے کیونکہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر کثیر زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ تل پنجاب میں صدیوں سے کاشت کی جانے والی کم دورانیہ کی اہم روغندار فصل ہے۔ تل کے بیجوں میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریبََا 22 فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے۔ اس کے تیل کی خصوصیات بہت حد تک زیتون کے تیل سے ملتی ہیں۔اس کے علاوہ تل کا تیل ادویات سازی،صنعتی مصنوعات اور دیگر گھریلو ضروریات میں استعمال ہوتا ہے۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے تل کی ملکی اور بین الاقوامی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ تلوں کی کاشت پر خرچ کم اور رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک نقد آور فصل کا درجہ اختیار کررہی ہے۔دوسری فصلات کی طرح حکومت پنجاب تل کی کاشت پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے تاکہ ہم خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہوسکیں۔ اس وقت پنجاب کے تِل کاشت کرنے والے علاقوں میں تقریباً تل کی کاشت مکمل ہو چکی ہے۔ کاشت کے بعد دوسرا ا ہم مرحلہ آبپاشی ہے۔ تِل کی فصل تقریباً 3سے 4 پانی لگانے سے پک کر تیار ہو جاتی ہے۔اگاؤ مکمل ہونے کے بعد پہلا پانی 25سے30دِن بعد دوسرا پانی پھول آنے پر تیسرا پانی پھلیاں بنتے وقت اور چوتھا پانی بیج بنتے وقت لگائیں چونکہ اس فصل کی بڑھوتری کا وقت موسم برسات میں ہے اس لئے بارش کی صورت میں آبپاشی کے شیڈول میں تبدیلی کریں۔ زیادہ بارش ہونے کی صورت میں فصل سے فالتوپانی نکالتے رہیں۔پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے پودے مرنا شروع ہو جاتے ہیں لہذٰا تِل کی فصل میں نکاسی آب کا مناسب بندو بست ضروری ہے۔جس طرح دوسری فصلوں کی بہتر اور زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے کھادیں استعمال کی جاتی ہیں اس طرح تِل کی فصل سے زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے بھی متناسب کھادوں کااستعمال بہت ضروری ہے۔ جن کاشتکاروں نے تِل کی قسم ٹی ایچ6 سنگل شاخ کاشت کی ہے وہ ایک بوری یوریا کھاد کو تین حِصّوں میں تقسیم کر کے ڈالیں یعنی ہر پانی کے ساتھ15 سے16 کلو یوریا ڈالیں اورجن کاشتکاروں نے شاخوں والی قسم ٹی ایس5 کاشت کی ہے وہ ایک بوری یوریا کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ڈالیں۔ فصل کی اچھی پیداوار کیلئے ابتدائی 8 ہفتوں کے دوران جڑی بوٹیوں کی تلفی بہت ضروری ہے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہریں سپرے کریں۔تل کی فصل پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں میں جڑ اور تنے کی سٹرن اور تل کا اکھیڑاشامل ہیں۔ جڑاور تنے کی سٹرن کی بیماری کا حملہ اگست کے آخر تک ہوسکتا ہے اس میں جڑ اور تنے کا ابتدائی حصہ بھورا اور بعد میں سیاہ ہو جاتا ہے جبکہ کونپلیں مرجھا جاتی ہیں۔ تل کا اکھیڑا کی بیماری دوران فصل کسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتی ہے۔ جڑکے اکھیڑا کی بیماری سے پتوں کا رنگ پیلا ہوجاتا ہے اور پورا پودا مرجھا کر سوکھ جاتا ہے۔ ان بیماریوں کے تدارک کیلئے بیج کو کاشت سے پہلے جراثیم کش زہرتھائیوفینیٹ میتھائل بحساب 2 گرام فی کلو گرام بیج کو لگا کر کاشت کریں۔تل کی فصل پر حملہ آور ہونے والے نقصان دہ کیڑے اور سنڈیوں کا انسداد انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔تل کیپسول بورر اور پتہ لپیٹ سنڈی تل کی فصل پر حملہ آور ہونے والے نقصان دہ کیڑے ہیں۔ ابتدائی حالت کی سنڈی سفید رنگ کی ہوتی ہے لیکن بعد میں سبز ہو جاتی ہے جس پر سیاہ رنگ کے چھوٹے دھبے ہوتے ہیں۔پروانے نارنجی بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ کیڑا فصل کے اگاؤ کے فوراً بعد نرم شگوفوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور نرم پتوں کو جوڑتا ہے۔ زیادہ حملہ کی صورت میں پتے خشک ہو جاتے ہیں جس سے فصل کی بڑھوتری رک جاتی ہے بعد ازاں اس کیڑے کی سنڈی بیج کی ڈوڈیوں پر حملہ آور ہوتی ہے اور بیج کی ڈوڈیاں بنتے وقت چھوٹی سنڈیاں اس میں داخل ہو کر ڈوڈیوں کے اندر بیج کو کھا جاتی ہیں اور پھولوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان کیڑوں کے کیمیائی انسداد کے لیے سائپر میتھرین 10 ای سی بحساب 250ملی لٹر یا لیمڈا سائی ہیلو تھرن 2.5 ای سی بحساب 330ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ چست تیلہ بھی تل کی فصل پر بہت زیادہ متحرک ہوتا ہے ذراسا بھی چھیڑنے پر ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے حرکت کر جاتا ہے۔ اس کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے۔ یہ کیڑا پورا سال سرگرم رہتاہے۔ بچے اور بالغ دونوں ہی نہ صرف رس چوس کر پودے کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ پودوں میں زہریلے مادے بھی داخل کرتے ہیں۔ حملہ شدہ پتے پیلے اور سرخ رنگ میں تبدیل ہو جاتے ہیں علاوہ ازیں حملہ شدہ پتے نیچے کی طرف مڑ جاتے ہیں اور خشک ہو کر گر جاتے ہیں جس سے پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔چست تیلاکے کیمیائی انسداد کے لیے امیڈاکلوپرڈ 200ایس ایل بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ100سے 120لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ سفید مکھیکے بالغ اور بچے دونوں ہی پتوں کا رس چوستے ہیں اور پتوں کی نچلی سطح پر پائے جاتے ہیں۔ سفید مکھی کی سال میں 12 نسلیں ہوتی ہیں۔ تل کی فصل پرسفید مکھی کا حملہ خشک موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔ سفید مکھی کے کیمیائی انسداد کے لیے اسیٹا میپرڈ20ایس پی بحساب 150گرام یا امیڈا کلوپرڈ200 ایس ایل بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ تل کی منافع بخش کاشت سے نہ صرف کاشتکار خوشحال ہوں گے بلکہ خوردنی تیل کی درآمد پر اخراجات میں کمی سے کثیرزرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔ توقع ہے کہ حکومت پنجاب، زرعی سائنسدان اور کاشتکاروں کی مشترکہ کاوشوں سے تل کے زیر کاشت رقبہ اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا

اپنا تبصرہ بھیجیں