قرارداد پاکستان!عہد و پیماں کا دن

قرار داد! قول قرار۔عہد وپیمان کو کہتے ہیں وعدے کو کہا جاتا ہے کہ ہم کسی بات کا عہد لیتے یا کرتے ہوئے سچے جذبوں کو گواہ بناتے ہیں عشاق اپنے محبوباؤں سے عہد و پیماں کرتے ہوئے وصل کے لطیف لمحات اور رات کے روشن اندھیروں میں ستاروں کو گواہ کرلیتے ہیں کسی بھی مباحثے کے بعد تجویز دیتے ہوئے کوئی ثالث کسی فیصلے پہ پہنچتے ہوئے معززین،عمائدین کی گواہی میں کسی سے عہد لیتا ہے لیکن قرارداد پاکستان کہ جسکی اساس کلمہ طیبہ ہے میں اللہ اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ ہوئے اور ایسی مقدس مبارک اور عظیم ترین گواہی میں عہد و پیماں کی پختگی کاکیا کہئے کہ پھر وعدہ جسم و جاں سے عزیز ہوجاتا ہے مال و متاع سے مقدم سمجھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمانان برصغیر بڑی قربانیوں کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی مخلص قیادت میں اس قرار داد تک پہنچے تھے جسے قرارداد پاکستان کہا جاتا ہے قرار دادپاکستان کے پیچھے صرف تقسیم ہند کی کارفرمائی نہیں تھی بلکہ یہ کئی سو سالوں کا تاریخی سفر ہے پاکستان اگرچہ قائد اعظمؒ نے مختصر سی کامیاب منظم تحریک چلا کر حاصل کرلیا لیکن یہ جدوجہد بہت پرانی ہے کیونکہ مسلمان تقریباً گیارہ بارہ سو برس قبل برصغیر میں فاتح کی حیثیت سے وارد ہوئے اور اپنے دور اقتدار میں بھائی چارے برداشت ردوادری کی بہترین مثالیں قائم کرتے ہوئے جیون کررہے تھے۔لیکن انگریز تجارت کی آڑ میں آئے اور مسلمانوں میں بڑھتی گروہ بندی اورباہمی نفاق سے فائدہ اٹھا کر اقتدار پر قابض ہو گئے۔
قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ۔ ”ہم جانتے ہیں کہ پچھلی گیارہ بارہ صدیوں کی تاریخ ہم میں اتحاد پیدا کرنے کی ناکامیاں بیان کرتی ہے۔اس مدت میں ہندوستان، ہندو انڈیا اور مسلم انڈیا میں تقسیم ہوتا رہا ہے۔اور اس وقت جو مصنوعی اتحاد نظر آتا ہے وہ صرف برطانوی
اقتدار کا نتیجہ ہے۔‘یہی وجہ ہے کہ قائد اعظمؒ کی نگاہ بینا اس بات کا ادراک کرچکی تھی کہ صدیوں کی مسافت سے تھکا ہوا مسلمان مسافر اپنی منزل کے نشان ڈھونڈ رہا ہے اورمنزل پاکستان ہی تھا
مسلمانوں کو ہندوستان سے مٹانے کی سازش بام عروج پر تھی تبھی توقائد اعظمؒ نے مسلم قومیت کی بنیاد کے بارے میں برملا فرمایاتھاکہ ”مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد نہ وطن ہے‘ نہ نسل ہے۔بلکہ کلمہ توحید ہے ہندوستان کا جب پہلا فرد مسلمان ہوا تھا تو وہ پہلی قوم کا فرد نہیں رہا تھا، وہ ایک الگ قوم کا فرد بن گیا تھاہندوستان میں انگریز سرکار کے آنے کے بعد مسلمانوں کا شخصی تعارف طوفانوں میں گھر چکا تھامتحارب اکثریت سے مسلمانوں کے مال و جان محفوظ نہیں تھے مسلمانوں کی ثقافت تہذیب و تاریخ خطرے میں پڑ چکی تھی ہندو سکھ اور مرحٹے مسلمانوں کے درپے تھے کہ اس قرارد نے مسلمانوں میں نئی روح پھونک دی آس کی ایسی شمع روشن ہوگئی کہ جسے وقت کی تیز آندھیاں بھی بجھا نہ سکیں ہر نظر میں صرف پاکستان کے نام کے جگنو چمکنے لگے ہر ذہن پاک سر زمین کی سوچ سے روشن ہونے لگا ہر دل پاکستان کے تصور سے مہکنے لگا ہر سانس میں منزل مراد کی خوشبو آنے لگی اس لئے جذبوں کے طلاطم میں ہندوؤں اور انگریزوں کی ساری سازشیں بہہ گئیں کیونکہ پاکستان محض ایک الگ خطہ نہیں بلکہ اسلامی تجربہ گا ہے اسی لئے قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ پاکستان کامطالبہ کچھ اور نہیں بلکہ اسلام کا بنیادی مطالبہ تھا ایک طرف ہندو دوسری جانب انگریز سرکارلیکن تمام تر مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کی قرارداد پیش کی گئی جسکی نگہبانی اللہ کریم نے کی جسکے محافظ عشاق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی تحریک میں علامہ محمداقبالؒ کا مکمل فکری ساتھ رہا علامہ اقبالؒ مسلمانوں کی پراگندہ
سوچوں کو یکجا کرنے اشاعت اسلام اور مسلمانوں کی تہذیب کی حفاظت کیلئے پوری طرح سرگرم رہے 1928 کومسلمانوں نے نہرو رپورٹ اور 1929 کو ہندوؤں نے قائد اعظمؒ کے چودہ نکات کو مسترد کر دیا تھاپھر 1930 کو خطبہ الہ آباد میں علامہ اقبالؒ نے فرمایا کہ ’اسلام کی تاریخ سے جو سبق میں نے سیکھا ہے یہ کہ آڑے وقتوں میں اسلام ہی نے مسلمانوں کی زندگی کو قائم رکھا۔ اگر اپنی نگاہیں پھر سے اسلام پر مرکوز کر دی جائیں تو آپ کی بکھری ہوئی قوتیں ازسرنو بیدار اور یکجا ہوجائیں گی اس طرح مسلمان تباہی وبربادی اور ہلاکت انگیزیوں سے محفوظ ہو جائیں گے“ علامہ محمد اقبالؒ نے واضح طور پر ہندوستان کے اندر آزاد اسلامی ریاست کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی خواہشات کا اظہار کیا تبھی تو قرار داد پاکستان 23مارچ 1940 کو کے بعد قائد اعظم ؒنے فرمایا کہ آج ہم نے وہ کردیا جسکا مطالبہ علامہ اقبالؒ نے کیا تھا
23مارچ 1940ء کو یہ قرار داد منٹو پارک میں مولوی فضل الحق نے پیش کی جسکی تائیدوحمائیت یوپی۔بہار۔ مدراس۔بمبئی سے لے کرسرحد۔پنجاب۔سندھ۔بلوچستان کے سرکردہ رہنماؤں نے کی
اور اس قرارداد کے سات سالوں میں پاکستان معرض وجود میں آگیا جو دنیا کی تاریخ میں غیر معمولی تھا یہی وجہ ہے کہ دنیا نے قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی ہمہ گیر شخصیت کا اعتراف کرتے سٹینلے والپرٹ جیسا مؤرخ یہ کہنے پر مجبور ہو گیا! کہ چند افراد تاریخ کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ دنیا کے نقشے کو تبدیل کرنیوالے ان سے بھی کم ہوتے ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا ہوجس نے نئی مملکت کی تخلیق کا کارنامہ انجام دیا ہو۔ اور قائد اعظم ؒ نے یہ کر دکھایا دنیا نے ہمارے قائد کی شخصیت عظمت اور صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے لیکن ہم قائد کے افکار سے رہنمائی لینے سے گریزاں ہیں 23مارچ1940کا یہ تاریخی دن جس قرار داد کا امین ہے ہمیں بھی اس کا پاس کرنا ہوگا وگرنہ پاکستان کے ساتھ ہمارے کچھ ناعاقبت اندیشوں نے جو سلوک روا رکھا ہوا ہے خدانخواستہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکتا ہے یہ طے کہ پاکستان ہمیشہ رہنے کے لئے بنا ہے لیکن ہمیں اپنے رویوں میں مثبت اور انقلابی تبدیلیوں کی حاجت ہے

7 تبصرے “قرارداد پاکستان!عہد و پیماں کا دن

  1. Asking questions are genuinely good thing if you are not understanding anything totally, however this article presents fastidious understanding even. I saw similar here: E-commerce

  2. I was suggested this website by my cousin. I am not sure whether this post is written by him as no one else know such detailed about my problem. You’re amazing! Thanks! I saw similar here: Dobry sklep

اپنا تبصرہ بھیجیں