اختلاف جمہوریت کا حُسن ہے

سب صبح شام یہ راگ الاپتے ہیں کہ جمہوریت میں اختلاف جمہوریت کا حُسن ہے۔ حُسن کے مفہوم پر غور کر لیا جائے تو یہی بات واضح ہوتی ہے کہ حُسن اچھائی، خیراور خوب صورتی کا نام ہے۔ ہم اگرموجودہ جمہوریت کے بزرجمہروں کے بارے میں سوچیں تو کیسے کیسے حسین و جمیل اور چاند کے ٹکڑے دکھائی دیں گے۔ ہمارے ہاں ایک سیاسی لیڈر یا سیاسی پارٹی خود اختلاف کرے تو یہ خوب صورتی ہو گی اور مخالف لیڈر اگراختلاف کرنے کی کوشش کرے تو اسے ملک دشمنی، غداری اور درآمدی جمہوریت کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔
جمہوریت کے حسن و جمال اور خوب صورتی کا سفر ہماری ایک لاڈلی جماعت پی ٹی آئی کے برسرِ اقتدار آنے کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا۔ پی ٹی آئی نے جمہوریت کے حُسن کا آغاز کنٹینروں سے شروع کیا تھا۔ اس حُسن و جمال کو جمہوریت کے راستے میں کوئی مقام جچا ہی نہیں۔ یہ حُسن چھلانگیں مارتا ہوا پارلیمنٹ تک پہنچ گیا۔ پھر اسلام آباد میں نواز شریف حکومت کی بدصورتیوں کی الف لیلوی داستان کی ستار بجائی گئی۔ نواز شریف صاحب کے دور میں بننے والی سڑکیں، موٹرویز، میٹرو، اورنج ٹرین اور سی پیک سے اربوں کھربوں کمیشن اور پیسہ بنانے کی خوشبو آنے کا سراغ لگایا گیا۔ جمہوریت میں اختلاف کے حُسن کو مخالفین کی بیٹیوں کے چہروں کو نوچنے کے حوالے سے نمایاں کیا گیا۔ مخالف پارٹی ان کی نظر میںکرپٹ ترین تو تھی ہی، انھوں نے بڑے بڑے لیڈروں کے نام بگاڑنے، ان کے بچوں کو گونگلو، آلو، بلاول کو بلّو رانی، مولانا فضل الرحمٰن کو ڈیزل اور رانا ثناء اللہ کو فیصل آباد کا چمگادڑ کہنے میں کبھی عار محسوس نہ کی۔ اہلِ کنٹینر نے جمہوریت میں اختلاف کے حُسن کو بیان کرتے ہوئے عوام پر یہ باور کروایا کہ تم پر پچیس تیس سال چور اور ڈاکو حکومت کرتے رہے ہیں۔ ہم آج تک چور اور ڈاکو ان لوگوں کو سمجھا کرتے تھے جو شبِ تاریک میں اور دن دیہاڑے لوگوں کو لوٹ لیتے ہیں۔ ہمیں یہ معلومات فراہم کی گئیں کہ یہ چور ڈاکو سابق وزرائے اعظم اور وزرائے اعلیٰ ہوتے ہیں۔ ایک دوست نے کہا کہ جوہر ٹائون اورلاہور کے بہت سے دیگر علاقوں میں چوریاں اور ڈکیتیاں زوروں پر ہیں مگر گرفتار کیا بھی تو میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف اور دیگر وزراء کو، ہم انصاف کے لیے اصل چوروں اور ڈکیتوں کی لترول کے حوالے سے سوچتے رہے اور کیس چلتے رہے عوامی نمائندوں پرمگر ہمیں ہر منٹ بعد انصاف کا درس دیا گیا۔ مخالف لیڈروں پر ناموں اور پاناموں کے کیس چلتے رہے اور لوگ ٹی وی اسکرینوں پر آکر ان کیسوں کے فیصلوں کے محفوظ ہونے اور مقررہ وقت پر فیصلے سنانے کی نازک ساعتوں کے منتظر رہے اور نتیجہ پانامہ سے اقامہ پر آگیا۔
الیکشن کرانے کے لیے ایک ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے۔ اس ادارے کا کام ہے الیکشن کروانا اور سیاسی شخصیات کے معاملات کی قانون کے اندر رہتے ہوئے جانچ پڑتال کرنا۔ جب یہی الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کی دیوی کے حُسن و جمال کو بیان کرتا ہے تو اقتدار سے محروم ہونے والے الیکشن کمیشن پر بدصورتیوں کے فتوے لگانے کے لیے چڑھ دوڑتے ہیں۔ اس کی مثال کچھ یوں دی جا سکتی ہے کہ وطنِ عزیز میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن لیتا ہے۔ میٹرک یا انٹر میں اگرکچھ بچے کامیاب نہ ہوں تو وہ بچے اپنی ناکامی کی بنا پر دوسرے سب بچوں کو فیل کرنے کے لیے واویلا مچا دیں اور ببانگِ دہل اعلان کریں کہ بورڈ کے چیئرمین اور ان کا عملہ کامیاب ہونے والے بچوں کے ساتھ ملا ہوا تھا۔ یا اگر کسی موٹر بائیک چلانے والے شخص کا ٹریفک سارجنٹ چالان کر دے تو وہ شخص سارجنٹ صاحب سے یہ کہے کہ پہلے اس سڑک پر چلنے والی ہر موٹر بائیک کا چالان کرو، تب میری موٹر سائیکل کا چالان کرنا۔
اب ایسامحسوس ہوتا ہے کہ جمہوریت میں اختلافِ رائے کے حُسن کو حُسن نہیں رہنے دیا گیا بلکہ اس حُسن کو بدصورتی، برائی اور بدگمانی میں بدل دیا گیا ہے۔اختلافِ رائے جمہوریت کی بنیاد ہے جسے ہم نے کبھی فروغ دینے کی سعی نہیں کی۔ ہم نے جو ذہنی جنگ ازلی دشمنوں سے لڑنی تھی وہ اپنے اپنے لیڈروں کے بت تراش کر ان کی محبت میں آپس میں لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ کوہمارے معاشرے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ کوئی شخص اگرکسی لیڈر کی حکمتِ عملی اور اس کی کارکردگی پر تنقید کرے تو دوسرا اخلاقی حدود کا خیال نہیں رکھتا۔ اس معاشرے میں نفرت کے بیج نہیں بونے چاہئیں۔برداشت اور تحمل کا دامن تھامنا چاہئے، سارے سیاسی لیڈر اس ملک کے خیر خواہ ہیں۔ سب کو چاہئے کہ پیار محبت کے ساتھ ایک دوسرے کو برداشت کریں اور اپنا منشور پیش کریں، پھر عوام کو انتخاب کرنے دیجیے۔ اس طرح جمہوریت آگے بڑھے گی۔

اختلاف جمہوریت کا حُسن ہے” ایک تبصرہ

  1. You’re in point of fact a good webmaster. The site loading pace is incredible. It kind of feels that you are doing any distinctive trick. Also, the contents are masterwork. you have performed a excellent task on this matter! Similar here: sklep internetowy and also here: Najtańszy sklep

اپنا تبصرہ بھیجیں