دربان کیسے مرا؟

‏کہتے ہیں کہ
ایران کا ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ہو رھا تھا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رھا تھا۔ بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا:
“سردی نہیں لگ رہی؟”
‏دربان نے جواب دیا: “بہت لگتی ہے حضور! مگر کیا کروں، گرم وردی نہیں ہے میرے پاس، اِس لئے برداشت کرنا پڑتا ہے۔”
“میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ہی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ہوں تمہیں۔”
دربان نے خوش ہو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا، لیکن بادشاہ جیسے ہی گرم محل
‏میں داخل ہوا، دربان کے ساتھ کیا ھوا وعدہ بھول گیا
صبح دروازے پر اُس بوڑے دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی اور قریب ھی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:
“بادشاہ سلامت، میں کئی سالوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رہا تھا مگر
‏کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔”

حکایاتِ فارسی

دربان کیسے مرا؟” ایک تبصرہ

  1. Wow, wonderful weblog structure! How long have you been running a blog for? you make blogging look easy. The total glance of your web site is excellent, as well as the content! You can see similar here sklep online

اپنا تبصرہ بھیجیں