برآمدات میں اضافے کے لئےپاکستان فرنیچر کونسل کا کردار..

تحریر: کاشف اشفاق

پاکستان کو اس وقت جن مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے ان کا تقاضا ہے کہ برآمدات میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دیگر شعبوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس حوالے سے ایک اہم شعبہ فرنیچر سازی کی صنعت ہے جس پر توجہ دے کر پاکستان کی برآمدات میں فوری طور پر نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔اس شعبے کے پوٹینشل کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے کاروباری مواقع کی تلاش اور پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنانے کے لئے پاکستان فرنیچر کونسل نہایت فعال کردار ادا کر رہی ہے اور پاکستان فرنیچر کونسل کے پلیٹ فارم سے جون کے مہینے میں تقریبا ایک سو سے زائد پاکستانی کمپنیاں چھ روز ہ الجزائر ایکسپو میں شرکت کر رہی ہیں۔ یہ ایکسپو پاکستانی مصنوعات کی نمائش اور بین الاقوامی خریداروں کے ساتھ کاروباری معاہدے کرنے کا بہترین موقع ثابت ہو سکتی ہے۔اس ایکسپو میں شرکت سے پاکستانی برآمد کنندگان کو یورپ اور امریکہ کی مسابقت سے بھرپور منڈیون کے مقابلے میں ایک نئی منڈی میسر آئے گی۔بنیادی طور پراس طرح کی نمائشیں مینوفیکچررز کے لئے ایک سورسنگ پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جس میں بنیادی اشیا سے لے کر انتہائی تخلیقی اور معیاری مصنوعات کی وسیع رینج کی نمائش شامل ہوتی ہے۔اس طرح ناصرف پاکستانی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا موقع ملے گا بلکہ ان کی فرنیچر کی صنعت کے نئے تقاضوں کی سمجھ بوجھ میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس حوالے سے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کا کردار بھی قابل تحسین ہے کہ وہ برآمدات میں اضافے کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش میں برآمدی مصنوعات بنانےوالے ہر شعبے کو بھرپورتعاون فراہم کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ فرنیچر کی عالمی مارکیٹ کا حجم 600ارب ڈالر سے زائد ہے جس میں پاکستان کا شیئر ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ تاہم خوش آئندہ بات یہ ہے کہ رواں مالی سال 23-2022ء کے پہلے پانچ ماہ میں فرنیچر کی برآمدات میں گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے مقابلے میں 80 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ان حالات میں اگر فرنیچر انڈسٹری کی برآمدات میں اضافے کے لئے نئی غیر ملکی منڈیوں کی تلاش پر خصوصی توجہ دی جائے تو مزید بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی ہاتھ سے کندہ شدہ لکڑی کے فرنیچر کی عالمی منڈیوں میں بہت زیادہ مانگ ہے۔اس سلسلے میں حکومت کو بھی چاہیے کہ فرنیچر انڈسٹری کو ایک مکمل شعبہ قرار دے کر طویل المدت پالیسی تشکیل دے ۔علاوہ ازیں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستانی مصنوعات کی نمائش کے لیے مزید سنگل کنٹری ایکسپوز کا انعقاد کرے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مشترکہ منصوبوں کے لیے پاکستان میں مدعو کرے۔ ہمیں پاکستان میں فرنیچر انڈسٹری سے وابستہ افرادی قوت کو بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بڑے پیمانے پر برآمدی آرڈرز حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی عالمی معیار کے مطابق تیاری اور بروقت ڈلیوری کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں فرنیچر سازی کی صنعت کا زیادہ تر انحصار روائتی طریقوں پر ہے ۔ دوسری طرف فرنیچر سازی کی جدید اور آٹو میٹک مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس اتنے زیادہ ہیں کہ اگر کوئی ادارہ اسے خریدنے کا فیصلہ کر بھی لے تو یہ اس کے لئے گھاٹے کا سودا بن جاتا ہے۔ اگر چہ پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں ریکارڈ6.8ملین ڈالرکا فرنیچر ایکسپورٹ کیا ہے لیکن پھر بھی یہ ہمارے پوٹینشل سے انتہائی کم ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنائے گئے فرنیچر کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر ہم اس شعبے کو وہ ترقی یا توجہ نہیں دے سکے جو دی جانی چاہیےتھی۔ ان مسائل کو دیکھتے ہوئے ایک دہائی قبل میں نے پاکستان فرنیچر کونسل کے نام سے ایک نان پرافٹ آرگنائزیشن تشکیل دی تھی تاکہ پاکستانی فرنیچر کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو درپیش مسائل حل کروانے کے لئے بھی اقدامات کئے جا سکیں۔ اس حوالے سے سابق وزیر اعظم عمران خان کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ انہوں نے ہماری تجاویز پر اس شعبے کو فروغ دینے کے لئے فرنیچر کے شعبے میں استعمال ہونے والے بنیادی خام مال یعنی لکڑی کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر دی تھی ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ فرنیچر مینو فیکچرنگ کے لئے استعمال ہونیوالی مشینری اور ہارڈ وئیر کی مختلف درآمدی مصنوعات پر بھی ڈیوٹی ختم کی جائے۔ اس سے مینوفیکچرنگ کا شعبہ فروغ پائے گا اور ملکی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ فرنیچر کی برآمدات سے ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جا سکے گا۔
فرنیچر انڈسٹری کے ایکسپورٹ پوٹینشل کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے بطور چیئرمین فیڈمک فیصل آبادمیں پاکستان کے سب سے بڑے اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کی ڈویلپمنٹ کو لیڈ کرتے ہوئے اس اکنامک زون میں 200 ایکڑ پر محیط عالمی معیار کا “فرنیچر سٹی” تجویز کیا تھا۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کی معاونت کرنا ہے۔ فیڈمک فرنیچر انڈسٹری کے لیے انتہائی جدید “سنٹر فار ایکسیلنس” بنائے گی جہاں لکڑی کے کاریگروں اور طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے منفرد تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ فرنیچر مصنوعات کی تیاری میں بین الاقوامی معیار پر عمل کرسکیں۔ فرنیچر سازی کے یونٹس کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے وفاقی اور صوبائی محکموں کے ساتھ معاملات کے حل میں معاونت کے علاوہ انہیں ایک بھرپور کاروباری ڈھانچہ بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس فرنیچر سٹی اور چنیوٹ کا فاصلہ تقریبا 16 کلومیٹر ہے جس سے چنیوٹ کی فرنیچر انڈسٹری کو بہت فائدہ ہو گا اور یہ منصوبہ فرنیچر کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی پہچان بننے کی اہلیت رکھتا ہے۔

برآمدات میں اضافے کے لئےپاکستان فرنیچر کونسل کا کردار..” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں