‏وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے

‏وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے
گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے

نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سلسلے ہیں نئے
وہ زخم تازہ ہوۓ ہیں جو بھرنے والے تھے

یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی
کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے

ہزار مجھ سے وہ پیمانِ وصل کرتا رہا
پر اس کے طور طریقے مکرنے والے تھے

تمہیں تو فخر تھا شیرازہ بندیِ جاں پر
ہمارا کیا ہے کہ ہم تو بکھرنے والے تھے

تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے

اس ایک چھوٹے سے قصبے پہ ریل ٹھہری نہیں
وہاں بھی چند مسافر اترنے والے تھے

جمال احسانیٓ

2 تبصرے “‏وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے

  1. You really make it seem really easy together with your presentation however I to find this topic to be actually one thing that I feel I might never understand. It kind of feels too complicated and extremely wide for me. I’m having a look forward for your next put up, I will attempt to get the dangle of it! Escape rooms hub

اپنا تبصرہ بھیجیں