ایسا تو ہو چکا !

ایک سال بعدزمان پارک کے ملاقاتی کمرے کونئے سرے سے چمکایا جارہا تھا،ایک ہائی پروفائل میٹنگ کی بازگشت کے جلو میں سب خوش تھے لیکن مسٹرنیازی کے چہرے پر تو اداسی کی سی کیفیت طاری تھی،ایسے لگتا تھا کہ جیسے خاص دعوت میں امیر ترین سسرالی مدعو ہوں اور انکی خوشنودی کیلئے قیام و طعام سمیت سب آسائشیں یقینی بنائی جارہی تھیں،بار بار سوال کرنے پرمسٹر نیازی کو یقین دہانی کروائی گئی کہ میک اپ اور لائٹس بالکل ٹھیک ہیں، بجلی کا بیک اپ متعدد بار چیک کرلیا گیا ہے خرابی کا کوئی امکان نہیں، سائونڈ اوکے ہے، تین کمپنیوں کے انٹرنیٹ موجود ہیں فکر کی کوئی بات نہیں ،زوم میٹنگ کے شرکاء کو اسٹینڈ بائی کردیا گیا ہے، شاہ محمود قریشی کی آمد پرملاقاتی کمرے سے سارے اسٹاف کو باہر نکال دیا گیا جس کے بعد سوالات کی فہرست کو حتمی شکل دیدی گئی ،جیسے جیسے ملاقات کا وقت قریب آرہا تھا مسٹر نیازی کی بے چینی بڑھتی جارہی تھی،دیکھو شاہ محمود میں کہتا تھا نا کہ مغرب کو مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا ہے، وہ میری ایک کال پر دوڑے چلے آئیں گے آگئے نا آئی ایم ایف والے،اب دیکھنا میں کیا کرتا ہوں،آج پوری دنیا میری بات سنے گی، اس حکومت کی تو میں ایسی کی تیسی کردوں گا،آج کے بعد ان کو چھپنے کیلئے جگہ نہیں ملے گی،مسٹر نیازی کی بڑبڑاتےہوئے ملاقاتی کمرے میں اکلوتی ٹیبل کے قریب دائیں بائیں واک جاری تھی کہ آواز آئی آئی ایم ایف والی خاتون آگئی ہے،شاہ محمود جائو نمائندہ آئی ایم ایف پاکستان کو ایستھر پیریز روئز کو اندر لے آئو ،جیسے ہی نمائندہ آئی ایم ایف زمان پارک داخل ہوئی تو استقبال کیلئے اکیلے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پاکر جزبجز ہوگئی ، ملاقاتی کمرے میں داخل ہوئی تو سامنے مسٹر نیازی سجاوٹی ٹیبل کے دوسری جانب براجمان تھے، جیسے ہی ملاقات شروع ہوئی خاتون نے سوال داغ ڈالا مسٹر نیازی یہاں تو صرف آپ دو لوگ ہیں جبکہ آپ نے تو کہا تھا کہ پورا وفد ملے گا؟ نیازی بولے تو کچھ نہیں البتہ انکے اشارہ ابرو پر شاہ محمود نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا باقی وفد کی ملاقات آن لائن ہوگی،نمائندہ خاتون بولی آپ کو یہ پہلے بتانا چاہئے تھا،پیچھے سےخان کی ایک منمناتی آواز آئی دیکھو لیڈی حکومت کا ہماری پارٹی پر بدترین کریک ڈائون جاری ہے جس کی وجہ سے تمام لوگ انڈر گرائونڈ چلے گئے ہیں،خدشہ ہے کہ اگر یہ سامنے آئے تو گرفتار کرلئے جائیں گے،لیڈی نے کہا ایک گھنٹہ ہے ہم ملاقات شروع کرتے ہیں، مسٹرنیازی نے تمہید باندھتے ہوئے کہا حکومت مجھے انتخابات سے باہر رکھنا چاہتی ہے اور وقت پر انتخابات نہیں کروانا چاہتی ،آپ کو دخل دینا پڑے گا تاکہ حکومت انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، آئی ايم ایف چيف ناتھن پورٹر نے آن لائن جواب دیا ہم کیسے پاکستانی حکومت کو مجبور کرسکتے ہیں کہ وہ انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کرے،ہم انتخابات کی ضمانت بالکل بھی نہیں دے سکتے ،ہم کسی ملک کے معاملات ميں ایک حد سے زيادہ دخل اندازی نہیں کرسکتے ، مسٹرنیازی نے سوال کیا آپ ساری امداد موجودہ وفاقی حکومت کو دے دیں گے؟ اگر ایسا ہوا تویہ تو بالکل بھی انتخابات نہیں کروائیں گے،آئی ايم ایف چيف ناتھن پورٹر نے جواب دیا کہ نو ماہ کے اسٹينڈ بائی پروگرام ميں موجودہ وفاقی حکومت کو ايک ارب ڈالر ہی ملے گا ، ايک ارب ڈالر نگران وفاقی حکومت کو ملے گا اور اس کے بعد آخری ايک ارب ڈالر اليکشن کے بعد بننے والی نئی حکومت کو ديا جائے گا، قرض پروگرام ڈیزائن ہی ايسے کيا گیا ہے کہ اليکشن وقت پر ہوں،مسٹرنیازی نے پھر سوال کیا کہ آپ پاکستان میں انتخابات کے انعقاد کا معاملہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے رکھیں گے؟ ناتھن پورٹرنے کہا کہ12 جولائی کے اجلاس میں رکن ڈائريکٹرزساری صورتحال بارے ايگزيکٹو بورڈ کےسامنے اپنا اپنا نقطہ نظر رکھیں گے،بورڈ ممبران کا پاکستان کے سياسی معاملات سے متعلق موقف کيا ہوگا ،پیش گوئی نہيں کرسکتے، تمام ارکان اپنی رائے کے اظہار میں آزاد ہیں،مسٹر نیازی نے کہا میرے خلاف مقدمات کی سنچری بنادی گئی ہے خدشہ ہے کہ یہ کسی وقت بھی مجھے گرفتار کرسکتے ہیں،اس پر لیڈی نے کہا تو کیا پھر ملاقات جیل میں ممکن ہے ؟ مسٹر نیازی نے ہاتھ لہراتے ہوئے کہا مجھے ان لوگوں نے گرفتارکرکےدیکھ لیا کہ میرے کارکن کیا کرتے ہیں ،لگتا ہے کہ یہ اب مجھے گرفتارنہیں کریں گے تاہم مجھ پر ذہنی دبائو ڈال کر اذیت ناک صورتحال سے دو چار کیا جارہا ہے، لیڈی نے بات سے بات جوڑتے ہوئے کہا کہ اس طرح تو آپ پاگل بھی ہو سکتے ہیں، جس پرمسٹر نیازی کے منہ سےیکلخت نکلا ایسا تو ہو چکا ہے۔

ایسا تو ہو چکا !” ایک تبصرہ

  1. Wow, superb weblog format! How long have you been running a blog for? you make running a blog look easy. The whole glance of your web site is wonderful, as neatly as the content! You can see similar here sklep internetowy

اپنا تبصرہ بھیجیں