یوم خواتین کے نام:

عجب سورما ہے!
بیک وقت دو تیغ سے لڑنے والی
دلیلوں سے ذہنوں کو کرتی ہے گھائل
تو حسن و ادا سے وہ دل چیرتی ہے
وہ قامت میں اپنی جو نیزہ بکف ہے
سو انکھوں میں پیکان جیسی چمک ہے
جو گردن میں آزاد انسان کے اک اکڑ ہے
تفاخر سے پھولے ہوئے اس کے سینے میں بھی جلوہ گر ہے
وہ جو سر بلندی پہ لہرا رہی ہے
وہ گیسو نہیں ہیں،
وہ ریشم کا پرچم ہے، اس کا نشاں ہے
وہ عورت نہیں ہے
وہ اونچی پہاڑی کی چوٹی پہ مضبوط قلعہ ہے
جس کو کئی بار تسخیر میں نے کیا ہے
مگر جلد پسپا بھی ہونا پڑا ہے
وہ صحرا کی ہرنی ہے
جس کی قرابت کی خاطر
میں نے خود کو ہر بار ثابت کیا ہے
جہاں گیر بانو یہاں کی نہیں ہے
جہاں ڈھور ڈنگر کے نتھ،
اور عورت کے نتھلی پڑی ہے
وہ کم حوصلہ مرد کی دسترس سے ورا ہے
وہ اک سورما ہے
(سرمد سروش)

5 تبصرے “یوم خواتین کے نام:

  1. You really make it seem really easy with your presentation but I to find this topic to be actually something that I think I might never understand. It sort of feels too complex and very large for me. I’m taking a look forward in your next put up, I will attempt to get the cling of it! Escape room

اپنا تبصرہ بھیجیں