نواز شریف نے 2014ء میں کیسے عوامی جمہوری آئینی حقوق سبوتاژ کیے؟

2013ء کے الیکشن کے بعد عمران خان کے دھرنے سے متعلق نواز شریف نے یہ بیانیہ بنایا تھا کہ اسلام آباد دھرنے کے پیچھے مقتدرہ ہے اور مقتدرہ ان کی حکومت کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان کے دھرنے کے دوران ہی سانحہ پشاور ہوا۔ مقتدرہ پر نواز شریف نے اقتدار کو کمزور کرنے کے الزامات لگائے اور پھر اسی مقتدرہ کے گھوڑے کو نواز شریف نے ایسی طاقت بخشی کہ جمہوریت اپاہج ہوگئی یہ دراصل خود نواز شریف کے آمرانہ رویوں کا شاخسانہ تھا کہ انھوں نے اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے مقتدرہ کے گھوڑے پر سواری کا فیصلہ کیا۔

دسمبر 2014ء میں سانحہ پشاور کے بعد نواز شریف نے جنوری 2015ء میں فوجی عدالتوں کے ٹرائل کو قانونی حیثیت دی۔ جمہوریت کے علمبردار نواز شریف کی حکومت نے 7 جنوری 2015ء میں فوجی عدالتوں کو طاقتور بنانے کیلئے آئین پاکستان میں ترمیم سے بھی گریز نہیں کیا اور 21 ویں آئینی ترمیم نواز شریف کی سربراہی میں کی گئی اور آرمی ایکٹ 1952ء میں بھی ترمیم کی گئی۔

نواز شریف نے آئینی ترمیم کے فیصلے سے پاکستان میں گیارہ فوجی عدالتیں تشکیل دیں۔ پنجاب، پختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں ملٹری کورٹس بنائی گئیں۔

دو سال کی مدت کیلئے آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو ملنے والی طاقت سے 6 مارچ 2017ء تک 274 افراد کو سزائیں دی گئیں۔

نواز شریف نے فوج کی طاقت بڑھانے کیلئے 21 ویں آئینی ترمیم کے ساتھ مختلف ایکٹس بھی پیش کیے جنھیں آئین پاکستان کے آرٹیکل 8 سے استثنی دیا گیا چوں کہ یہ آرٹیکل پاکستانیوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت مہیا کرتا ہے اور اس سے متصادم پارلیمانی قوانین کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ نواز شریف کی حکومت نے پاکستانیوں کے بنیادی آئینی حقوق ہی سلب کر دیے۔

نواز شریف نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سے فوجی عدالتوں کو تشدد اور دہشت گردی سے متعلق جرائم کے لیے افراد، گروہوں، تنظیموں یا فرقوں سمیت شہریوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار دیا۔ نواز شریف نے شہری آزادی کو سلب کرنے کیلئے مزید قانونی چھتری ملٹری کورٹس کو مہیا کی اور پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ 2014ء میں ان ترامیم کو شامل کر دیا گیا۔

نواز شریف کی حکومت نے فوج کو یہ اختیار سونپ دیا کہ فوج کسی بھی گروہ، تنظیم، جماعت کیخلاف کارروائی کی قانونی مجاز ہوگی۔

نواز شریف نے صرف یہی نہیں کیا بلکہ فوج کی ریاستی بالادستی کو مزید طاقتور بنانے کیلئے ایپکس کمیٹیوں میں فوجی افسران کو بھی شامل کر دیا۔

اگرچہ ملٹری کورٹس صرف 2 سال کیلئے بنائی گئی تھیں تاہم نواز شریف نے قومی مفاد کا عنوان دیکر 6 جنوری 2016ء میں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع کر دی۔ پارلیمان نے 23ویں آئینی ترمیم کر کے فوجی عدالتوں کو قانونی چھتری مہیا کی۔

نواز شریف نے جمہوریت کو کمزور کرنے کا یہ سارا پلان جنرل راحیل شریف کے ساتھ مل کر مکمل کیا اور جوں ہی اقتدار سے باہر نکال کیا گیا تو نواز شریف جمہوریت کا علم اٹھا کر پھر سے قوم کو بیوقوف بنانے لگے، مجھے کیوں نکالا اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ دینے والے عرفان صدیقی نے نواز شریف کو تقریروں کا متن مہیا کر کے جمہوریت پسندی کا ڈرامہ رچایا۔

اس وقت بھی میڈیا ہاؤسز نے آئینی حقوق سلب ہونے کے باوجود جنرل راحیل شریف کو گلوریفائی کیا تھا، راحیل شریف وطن چھوڑ کر 7 سال سے سعودی عرب میں مقیم ہے۔

9 سال بعد، 9 مئی کو جواز بنا کر ایک بار پھر شہریوں کو ملٹری کورٹس کے سپرد کیا گیا ہے۔ آج ملٹری کورٹس میں شہریوں کے مقدمات کی قانونی حیثیت پر سپریم کورٹ میں رٹ دائر ہے جناب اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ مل کر شہریوں کے آئینی و ریاستی حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن ایک بار پھر ن لیگ کی حکومت پارلیمان کے ذریعے سے ملٹری کورٹس کو تحفظ مہیا کر رہی ہے اور نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ دبئی میں قومی جمہوریت کا دعویدار بننے کیلئے نئی مہم جوئی کی تیاری کر رہے ہیں۔

دوسری جانب عمران خان، مقتدرہ کی بیساکھیوں کے ذریعے ساڑھے تین برس تک حکمران رہا، خان کو بھی ان برسوں قومی انسانی حقوق کے تحفظ کا خیال نہیں آیا اور اب جب اپنی گردن دبوچ لی گئی تو جمہور پسندی کا علم اٹھا لیا ہے۔ ہماری قوم نے کیا قسمت پائی ہے!

اپنا تبصرہ بھیجیں