ہیلو سینیٹرز ! آپ تو نہ بدلو گے؟

وہ بھی یہ تو نہ فرما دیں گے کہ دل سیاست ہے اور دماغ اسٹیبلشمنٹ ! ہمارے فلسفی دوست تو دل بہلانے کیلئے ہمیں سمجھاتے رہتے ہیں کہ دماغ کی سنا کریں، دل کی نہیں کہ یہ بدل جاتا ہے،جی کرتا ہے کہ ان سب کو چائے پر بلاؤں اور عرض کروں کہ ایک سال میں کیا کچھ نہیں بدلا لیکن :
نہ میں بدلا نہ وہ بدلے نہ دل کی آرزو بدلی
میں کیوں کر اعتبار انقلاب ناتواں کر لوں
پھر بھی بقول فیض’’دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے…لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے‘‘ جی کرتا ہے کچھ دل کی باتیں پرویز رشید سے پوچھوں، گو وہ آج کل سینیٹر نہیں مگر ہمارے دل کے سینیٹر تو ہیں، اگر نواز شریف اور کپتان وزیراعظم ہاؤس سے نکل کر دلوں کے وزرائے اعظم ہو سکتے ہیں تو پھر پرویز رشید گر دل کے سینیٹر ہو جائیں گے تو کیا مضائقہ ہے۔ دل کا سینیٹر ہی کہہ رہیں انہیں کسی چوہدری نثار علی خان سے استعارے یا تشبیہ سے تو نہیں ملا رہے۔ کچھ دن قبل ہم نے ان سے ایک التماس کی تو انہوں نے ہمیں کسی سرجن کے بجائے فزیشن کی طرف ریفر کردیا اور یہ فزیشن سینیٹر عرفان الحق صدیقی تھے۔ مگر اپنا کیس’’ 18 ویں ترمیم : آئٹم نمبر 12، پارٹ 2 (1973)‘‘ توخالصتاً سرجری والا تھا اور سرجری والا ہے! گویا فزیشن کیا جنابِ صدیقی تو ٹھہرے ہومیو فزیشن ،سو ہم جانتے تھے کہ وہاں حالِ دل سنائیں گے تو پھر سلسلہ خط و کتابت کچھ غالب ہی سا ہو گا کہ:
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
جو عرض پرویز رشید سے کی اس کا براہِ راست تعلق میثاقِ جمہوریت اور آئین کی نزاکتوں سے تھا اور ہے، لہٰذا یہی گزارش سینیٹر میاں رضا ربانی سے کئے بغیر کہاں رہا جا سکتا ہے سو ان سے بھی دست بستہ اپیل ہے کہ اٹھارویں ترمیم آبیاری مانگتی ہے اور عملی جامہ بھی لیکن فہم و فراست والے وزراء جب کھلے اور دبے لفظوں میں اٹھارویں ترمیم کی پسندیدہ شقوں کو تو اپنے لئے کسی دربار کی نیاز سمجھ لیتے ہیں مگر ناپسندیدہ کو شرک و بدعت یہ سب کہا ںکی دستوری الفت ہے؟ ہم تو کہتے ہیں وزیرتعلیم جو محض چار دن اور ہیں انہوں نے کس فلور پر اٹھارویں ترمیم کو آڑے ہاتھوں نہیں لیا ؟ اصلاحات ، ڈویلپمنٹ اور اسپیشل امور کے آغاز کی نگرانی کرنیوالوں نے بھی کہاں دفاع کیا ؟ جب چپکے چپکے خرابی نیت سے ممبران اسمبلی کی جانب سے ایک بل داغ دیا جاتا ہے کہ پنجاب و سندھ صوبائی ایچ ای سی کے اختیارات چھین کر ایچ ای سی کو دے دئیے جائیں تو لکھنے والے پاس سے لکھنے کا تکلف بھی نہیں کرتے اور کاپی پیسٹ کے سہارے سے چل سو چل کر دیتے ہیں۔ ہم نے یہ گزارش براہِ راست سینیٹر شری رحمٰن سے بھی کی اور کچھ اوروں نے بھی ان سے یہ بحث چھیڑی لیکن انہوں نے تو زیادہ کچھ نہیں کیا تاہم وقت نے اپنا کردار ادا کیا۔ یعنی اسمبلی والوں کا وقت پورا ہوا چاہتا ہے سو سنگینی کو منزل کاملنا مشکل ہو گیا۔ سینٹ ہو یا اسمبلی ہمارے نزدیک یہ مفخَم ادارے ہیں ، اور سیاست کاری کیلئے ہیں، سو سیاست مثبت یا منفی نہیں ہوتی، سیاست ہوتی ہے، یا پھر دھوکہ دہی، سیاست میں اجتماعیت نہ ہو تو محض انفرادیت یا آمریت ہوگی! اور بھلے ہی سینیٹرز عوامی مار کھا کرسینٹ میں نہیں پہنچتے مگر مارکھانے والوں اور دل والوں کے ووٹ تو لے کر پہنچے ہوتے ہیں، آمریت مرجاتی ہے سیاست نہیں، اور سیاست ہی کو وراثت ملتی ہے آمریت کو نہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی 2027 تک ہیں ، اورتعلیم کی سنڈیکیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبرمشتاق احمد خان 2024 تک ہیں اور اعجاز چوہدری 2027 تک اور دونوں طالب علم رہنما بھی رہے ہیں پھر سینیٹر مہتاب احمد ڈاہر بھی تو 2027 تک ہیں اور متعلقہ کمیٹی کے ممبر بھی، یہ لوگ ہی نہیں کونسل آف کامن انٹریسٹ ، کمیشن برائے 18 ویں ترمیم عمل درآمد جائزہ لیں کہ یہ یو ٹرن یا موڑ متذکرہ ترمیم اور امور میں کیوں آیا ؟ بہرحال نون لیگ میں ایک مائنڈ سیٹ 2013 تا 2018 تھا جو 18 ویں ترمیم کو جزوی طور سے ناقابلِ عمل قرار دیتاتھا ، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کئی جگہوں پر کھل کر اظہار کیا، ماضی میں ، اور شاید خاتمے کے درپے عہدِحاضر میں بھی احسن اقبال مذکورہ معاملہ میں کلی طور پر اٹھارویں ترمیم کے ساتھ نہیں،غالباً انہیں ضرورت سے زیادہ ’’فیڈرلسٹ‘‘ بننے کا شوق ہے، انہیں کوئی صوبائی ذمہ داری دے کر دیکھ لیں کہ یہ صوبوں کی خود مختاری کی نزاکت کو بھانپ پائیں گے ، ویسے توایک سابق وزیر (پنجاب) راجہ یاسر ہمایوں بھی یہ نہیں چاہتے تھے، وہ بھی اس ضمن میں 18ویں ترمیم میں تغیر چاہتے تھے۔ دراصل یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جس کے تانے بانے کہیں اور جاکر ملتے ہیں اور یہ مسئلہ ان کے نزدیک دل کے بجائے ’’دماغ‘‘کی سننے والا ہے (ان تانے بانے والوں میں ڈاکٹر عطاء الرحمٰن کو بھی شامل کرلیں) ، اور یہ 18ویں ترمیم پر رفتہ رفتہ ضرب لگانے کا دانستہ و نادانستہ معاملہ ہے !
ضرورت تو اس امر کی ہے کہ بااختیار ہیلتھ کمیشن اور انجینئرنگ کونسل بھی صوبوں کو دی جائے۔ اگر بلدیاتی ادارے ہوں تو فنڈ ریزنگ میں صوبے اپنے کمال دکھائیں تاہم یہ دیکھنا بھی ضروری ہے ،اصلاحات کمیشن اوراصلاحات کی وزارت کا جمال کہاں ہے ؟ یہ تو شکر ہے ،اس پی ڈی ایم حکومت کی صدر نہیں مانتا ورنہ یہ کیا کیا آرڈیننس نہ کروا لیتے۔ دیکھئے آرڈیننس سے ترامیم تک اور مکالمہ سے مصاحبہ تک سب جمہوری حسن ہیں لیکن 2024 میں جانے والےرضا ربانی، اسحاق ڈار، مشاہد حسین سید ، مصدق ملک، صابر شاہ، وقار مہدی اور روبینہ خالد کو قلیل مدت میں طویل المدتی سوچنا ہوگا، اور 2027 تک رہنے والے یوسف رضا گیلانی ، فاروق نائیک، عرفان صدیقی، بیرسٹر علی ظفر، شری رحمٰن ، ساجد میر پلوشہ خان، نثار کھوڑو ، ثانیہ نشتر، تاج حیدرجیسے سینیٹرز لازمی لانگ ٹرم سوچیں۔
سال بھر میں سیاستدانوں میں وہ پرانی یونینسٹ سیاسی روح دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ ذاتی حرص و ہوس کا نہیں ، سیاست کا قبلہ درست کرکے اور آئین کی شاہراہ پر چل کر ہی اقوام پائیدار ہوتی ہیں۔ اے سینیٹرز ، اے اہل ایوانِ بالا ! آپ بھی یہ تو نہ فرما دیں گے کہ دل سیاست ہے اور دماغ اسٹیبلشمنٹ ،پس 18 ویں ترمیم : آئٹم نمبر 12، پارٹ 2 (1973) کے ضمن میں موسم کی طرح تم بھی بدل تو نہ جاؤ گے؟

4 تبصرے “ہیلو سینیٹرز ! آپ تو نہ بدلو گے؟

  1. Wow, amazing weblog layout! How long have you been blogging for? you make blogging look easy. The total look of your web site is wonderful, as well as the content material! You can see similar: e-commerce and here dobry sklep

  2. I’d like to thank you for the efforts you have put in writing this site. I’m hoping to see the same high-grade blog posts from you later on as well. In fact, your creative writing abilities has encouraged me to get my own site now 😉 I saw similar here: dobry sklep and also here: ecommerce

  3. Today, I went to the beachfront with my children. I found a sea shell and gave it to my 4 year old daughter and said “You can hear the ocean if you put this to your ear.” She put the shell to her ear and screamed. There was a hermit crab inside and it pinched her ear. She never wants to go back! LoL I know this is entirely off topic but I had to tell someone! I saw similar here: Sklep internetowy

  4. Hi there just wanted to give you a quick heads up. The text in your post seem to be running off the screen in Ie. I’m not sure if this is a formatting issue or something to do with internet browser compatibility but I thought I’d post to let you know. The style and design look great though! Hope you get the problem solved soon. Cheers I saw similar here: Najlepszy sklep

اپنا تبصرہ بھیجیں