میرا روزہ خراب مت کرو

ایک زمانہ تھا کہ میں رمضان کے ساتھ ساتھ شعبان کے روزے بھی رکھتی تھی، اس کے علاوہ بھی سال میں ایسے دن ہوتے تھے جب میرے اردگرد میرے سوا کسی کا روزہ نہ ہوتا۔ مجھے نہیں یاد کبھی میرے روزے کو لوگوں کے کھانے پینے سے کوئی نقصان پہنچا ہو، کیونکہ میں روزہ اپنے تزکیہ نفس کی نیت سے رکھتی تھی، اپنے روزے کا معاملہ اپنے اور اپنے خدا کے درمیان رکھتی تھی۔ سو مجھے کسی کو کبھی نہیں کہنا پڑا کہ بھئی میرا روزہ ہے اور تم میرے سامنے کھا پی کر اسے خراب مت کرو۔

اب جب میں روزہ نہیں رکھتی تو جہاں کچھ کھانا پینا ہو، بلا جھجک کھاتی پیتی ہوں۔ مجھے روزے کی اداکاری کرنا، یا روزہ نہ رکھنے پر شرمندہ ہونا دونوں باتیں ہی حماقت لگتی ہیں۔

میں سمجھتی ہوں وطن عزیز میں رمضان کے دوران کھانے پینے کو نارملائز کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ شدت پسندی کا رستہ روکنے کی جانب ایک عملی قدم ہے۔

جس نے روزہ رکھا، اپنے لئے رکھا، یہ اس کے اور اس کے رب کے درمیان معاملہ ہے، اس کا قوم پر کوئی ایسا احسان نہیں کہ بدلے میں جس نے روزہ نہیں رکھا وہ بھی سارا دن بھوکا پیاسا مرتا رہے۔ سیکولر ممالک میں روزہ داروں کا روزہ بھرشٹ نہیں ہوتا تو قوی امید ہے رب کائنات روزہ داران وطن پر بھی خاص کرم رکھے گا، اور ان کا روزہ بھی کسی کے کھانے پینے سے بھرشٹ نہیں ہونے دے گا۔

اپنے ہی ملک میں خواتین روزہ رکھتی ہیں، دن کو روزے کی حالت میں چھوٹے بچوں کو کھانا بنا کر دیتی ہیں، انہیں کھلاتی ہیں، افطاری بناتی ہیں، افطاری سروو کرتی ہیں، سارا دن روزہ داران وطن سپرائیٹ کا تڑکہ والا اشتہار دیکھتے ہیں، اور اس سب سے کسی کا روزہ خراب نہیں ہوتا۔ اور بے شک رب کائنات روزہ دار کو صبر عطا کرتا ہے، اگر روزہ دار اس بات کو سمجھے تو۔ ہاں دھونس دھانس والا چسکا پڑا ہو تو پھر کسی دوسرے کو کھاتا دیکھ کر دین کی خدمت وغیرہ کرنے کا دل چاہ سکتا ہے۔
۔

اپنا تبصرہ بھیجیں