غربت مٹائیں بھکاری نہ بنائیں

آج دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ زرعی پاکستان کا ایک شہری اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی حاصل کرنے کی کوشش میں اپنی جان سے گزر گیا ہے یہ المناک واقع ملتان میں پیش آیا جہاں مفت آٹا کی تقسیم میں ایک بزرگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ حکمرانوں نے اپوزیشن کی عوامی حمایت میں کمی کے لئے رمضان المبارک میں غریبوں کے لئے مفت آٹا فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اور 64ارب روپے کی خطیر رقم اس کارخیر کے لئے وقف کی گئی ہے۔
اب ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے آپ غربت ختم کر رہے ہیں یا بھکاریوں میں اضافہ کر رہے ہیں ۔اب ان لوگوں سے کوئی پوچھے کہ اگر 64ارب روپوں سے انڈسٹری لگا کر عام آدمی کے نوجوان بے روزگار تعلیم یافتہ لوگوں کو روز گار دیا جاتا تو بہتر تھا کہ بھکاری بنانے پر یہ رقم ضائع کر دی جائے۔ اور اس 64ارب سے صرف ایک مقصد پورا ہو گا کہ مسلم لیگ کے امیدوار اپنی انتخابی مہم میں ایک ووٹ لینے کا جواز بتا دیں گے۔یہ جو مفت آٹا تقسیم کیا جائے گا یہ سارے پیسے ضائع ہو جائیں گے۔ اور اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔
اب سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ غربت ختم کرنا چاہ رہے ہیں یا بھکاری بنانا چاہ رہے ہیں ۔64ارب سے سمال بزنس کی طرز پر کام کر کے کم از پانچ لاکھ افراد کو روزگار مہیا کیا جا سکتا تھا۔پانچ لاکھ افراد کے روزگار سے غربت میں کتنی کمی آتی اور قومی آمدنی میں کتنا اضافہ ہوتا۔ اللہ جانے ہمارے حکمرانوں کو عقل کب آئے گی کہ یہ اپنے چھوٹے چھوٹے مفاد کے لئے قوم کا بہت نقصان کر رہے ہیں۔ پہلے دور میں ییلو کیب اسکیم آئی تھی کیا پوری قوم نے ٹیکسی ڈرائیور بننا تھا۔اب یہ جو آٹے کی تقسیم ہے ٹھیک ہے کہ کچھ لوگوں کو آٹا مل جائے گا لیکن وہ کون لوگ ہوں گے جو روڈ پہ کھڑے ہو کے مفت آٹا گھروں کو لے جائیں گے۔یہ وہی بھکاری ہوں گے جو پیشہ ور بھکاری ہوتے ہیں ۔کوئی سفید پوش شریف آدمی اپنی خواتین کو آٹے کی لائن میں کیوں لگائے گا۔اللہ جانے کون عقل مند لوگ ان کے پاس بیٹھے ہیں ۔ایک طرف معیشت ڈوب رہی ہے اور دوسری طرف آپ اربوں روپے بلا مقصد تقسیم کر رہے ہیں ۔
کئی بار حکومتی اداروں کو لکھ کے دیا ہے کہ صرف حکومت ایک ایسا ادارہ قائم کر ے جو دل سے پاکستان سے بے روزگاری اور غربت ختم کرنا چاہتا ہو۔اس ادارے کا مقصد ہی بے روزگاری کا خاتمہ اور غربت میں کمی ہو ۔ وہ کچھ نہ کرے صرف اور صرف عید الفطر کا فطرانہ اور عید الضحیٰ کی جو کھالیں ہیں وہ اکٹھی کر لے تو اس کی آمدنی سے تین سے چار سال میں پاکستان میں جتنی بے روزگار آبادی ہے اسے روزگار پہ لگایا جا سکتا ہے۔لیکن یہاں جو اسلام کا معاشی نظام ہے اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کی جا رہی۔ حکومت کے اندر جتنے بھی لوگ بیٹھے ہیں وہ کوئی دور اندیش پالیسی بنانے کی بجائے فی الفور ریلیف کی بات کرتے ہیں ۔ اسی طرح جو سستا پٹرول فراہم کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے اب پتہ نہیں کس ارسطو نے کہا ہے کہ جو چھوٹی گاڑی والا ہے اسے آپ 30لیٹر پٹرول سستا دے دیں ۔ ایک کار 800ccکی ایک لیٹر پٹرول میں کتنا سفر روز کر لے گی۔ کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ۔موٹر سائیکل پہ آپ 21لیٹر دے رہے ہیں کہ چلیں جی وہ دفتر چلا جائے گا دفتر سے آ جائے چلائے گا ۔ موٹر سائیکل کم چلائے گا لیکن یہ جو آپ 800ccگاڑی کو 30لیٹر ماہانہ پیٹرول دے رہیں ہیں وہ کیا کرے گا۔ آپ ایسی پالیسی کیوں نہیں بناتے کہ لوگ غریب نہ رہیں۔ یہ آپ جتنے پیسے ضائع کر رہے ہیں ان پیسوں سے آپ کارخانے لگائیں جن سے آپ لوگوں کو روزگار دیں۔چھوٹے چھوٹے ماڈل بازار بنائے۔ میرے خیال میں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو چاہیے کہ پاکستان سے غربت مکاؤ پروگرام کو اخوت والوں کو دے دیں۔کیونکہ وہ اس کام میں بہترین تجربہ رکھتے ہیں ۔انہوں نے ان کے سامنے اخوت کا جو بڑا غربت مکاؤ پروگرام ہے وہ بیس بیس تیس تیس ہزار کی چھوٹی چھوٹی کاٹج انڈیسٹریز سے آگے بڑھا ہے۔اور اس میں میں لکھنے میں کوئی عار نہیں سمجھ رہا انہیں غربت کے خاتمے اور بے روزگاری کے خاتمے کا جو پروگرام ہے انہیں وہ اخوت کی این جی اووز کے حوالے کر دینا چاہیے وہ بڑی دیانتداری سے کام کر رہے ہیں ۔

غربت مٹائیں بھکاری نہ بنائیں” ایک تبصرہ

  1. You are in point of fact a just right webmaster. This website loading velocity is incredible. It kind of feels that you’re doing any distinctive trick. Moreover, the contents are masterwork. you have done a wonderful process on this matter! Similar here: najtańszy sklep and also here: Sklep online

اپنا تبصرہ بھیجیں