محکمہ زراعت پنجاب اور بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان کے مابین کپاس کی بڑھوتری و ترویج کے باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیلئے سول سیکرٹریٹ لاہور میں تقریب کا انعقاد

محکمہ زراعت پنجاب اور بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان کے مابین کپاس کی بڑھوتری و ترویج کے باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کے لئے سول سیکرٹریٹ لاہور میں آج تقریب کا انعقادہوا۔اس معاہدہ کے تحت محکمہ زراعت پنجاب اور بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان مشترکہ حکمت عملی کے تحت کپاس کی بہتر مینجمنٹ کیلئے اقدامات کریں گے تاکہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور پھٹی کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔ تقریب میں سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو، ڈائریکٹر جنرل زراعت(توسیع)ڈاکٹر انجم علی، سنئیر ایڈوائزر بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان ڈاکٹر محمد شفیق،چیف پلاننگ اینڈ ایویلیوایشن سیل رانا محمود اختر،ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب محمد رفیق اختر و دیگر افسران و اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کپاس سے وابستہ ہے۔ صوبہ پنجاب کپاس کی ملکی مجموعی پیداوارکا قریباً 70 فیصد ہے۔ امسال موجودہ حکومت کی خصوصی دلچسپی کے باعث گزشتہ کئی سالوں کے بعد 46 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ کپاس کے زیرِ کاشت لایا گیا ہے اور فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے محکمہ زراعت کاشتکاروں کے شانہ بشانہ ہے۔کپاس کی بحالی ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت اور بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان کے مابین ہونے والا یہ معاہد ہ کپاس کی بڑھوتری و ترویج کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ دونوں اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ حکمتِ عملی اور فنی راہنمائی سے کپاس کی بہتر مینجمنٹ ہو سکے گی جس سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ پھٹی کے معیار میں بھی بہتری لائی جا سکے گی۔پنجاب میں کپاس کی پیداوار پر موسمیاتی تبدیلیوں کا گہرا اثر ہے۔کپاس کی ایسی اقسام کی دریافت کی ضرورت ہے جو زیادہ گرمی اور پانی کی کمی کر سکیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زراعت(توسیع) ڈاکٹر انجم علی نے کہا کہ اس معاہدہ سے کپاس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت کاشتکاروں کی بہتر فنی راہنمائی کی جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کپاس کی فصل میں کھادوں کاغیر متناسب استعمال28 فیصد، پانی کی کمی 51 فیصد، جڑی بوٹیاں 52 فیصد اور ضرر رساں کیڑوں کا حملہ پیداوار میں 36فیصد تک کمی کا باعث بنتا ہے اور ان مسائل پر قابو پانے کے لئے محکمہ زراعت پنجاب اور بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان دونوں شانہ بشانہ کام کریں گے۔اس موقع پر سنئیر ایڈوائزر بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان ڈاکٹر محمد شفیق نے کہا کہ پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر کپاس کی پیداوار میں 5واں نمبر ہے اور اس سے55 فیصد زرِ مبادلہ کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں کپاس کی بڑھوتری و ترویج کے لئے محکمہ زراعت کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے بیٹر کاٹن انیشی ایٹو پاکستان پر ممکن سپورٹ فراہم کرے گا اور کپاس کے کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کے لئے زرعی توسیعی کارکنان کی تمام سرگرمیوں کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں