غزل۔۔۔۔

اِس سدھائے ہوئے حیوان سے ڈر لگتا ہے
سچ تو یہ ہے، مجھے انسان سے ڈر لگتا ہے

تم نے قاتل کو بھی جنت کی بشارت دے دی
مجھ کو واعظ ترے ایمان سے ڈر لگتا ہے

کوئی ڈرتا نہیں لوگوں کی برائی کرکے
سب کو اپنے ہی گریبان سے ڈر لگتا ہے

اِک عجب خوف اُمڈ آیا ہے بام و در سے
گھر کو اپنے ہی نگہبان سے ڈر لگتا ہے

پہلے وقتوں میں بلائوں سے ڈرا کرتا تھا
اب کہ انسان کو انسان سے ڈر لگتا ہے

مرے مولاؑ ترا فرمان سنا ہے جب سے
چاہے خود پہ بھی ہو ،احسان سے ڈرلگتا ہے

پوچھنا یہ تھا کہ تم مجھ سے گریزاں کیوں ہو
کیا سمندر کو بھی طوفان سے ڈر لگتا ہے؟

وہ دل و جان سے مجھ سے تھا محبت کرتا
اب اُسے مجھ سے دل و جان سے ڈر لگتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اعظم توقیر

2 تبصرے “غزل۔۔۔۔

  1. You are in point of fact a just right webmaster. This site loading speed is amazing. It seems that you are doing any distinctive trick. In addition, the contents are masterwork. you have performed a great task in this subject! Similar here: ecommerce and also here: Najlepszy sklep

اپنا تبصرہ بھیجیں