عدنان محسن

تیرے ہجراں کا بھرم رکھیں گے،مر جائیں گے
عمر بھر آنکھ کو نم رکھیں گے،مر جائیں گے

تیری قربت کی تمنا میں پگھلتے ہوئے لوگ
تیری محفل میں قدم رکھیں گے، مر جائیں گے

تیرے ہاتھوں میں یہ غزلوں کے صحیفے دے کر
تیرے دیوانے قلم رکھیں گے،مر جائیں گے

دمِ آخر ترے بیمار بلاتے ہیں تجھے
تجھ پہ نظریں کوئی دم رکھیں گے،مر جائیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں