مشکل زندگی کو ناممکن بناتی یہ مہنگائی

عرفان خان دیول ( گولڈ میڈلسٹ)

حکومتی ایکسپورٹ امپورٹ کی ناقص پالیسی اور مہنگی بجلی کیوجہ سے ٹیکسٹائل و دیگر انڈسٹری بند ، کاروبار ختم ، زمیندارہ بجلی اور کھاد کے مہنگی ہونے سے اور بارشوں کی تباہ کاریوں کیوجہ سے پہلے ہی تباہ ہوچکا تھا ، بلڈنگ کیلیئےتعمیراتی میٹیریل کی قیمتیں تہذیب اور شرافت کی حدود تجاوز کر چکی ہیں ہر طرف بے روزگاری ہی بے روزگاری ہے کہیں بھی کسی بھی شعبے میں روزگار اور مزدوری ملنا نا ممکن ہو گیا ہے اوپر سے زندہ رہنے کیلیئے آٹا ، گھی، دال ، چاول ، گوشت ادویات ، پٹرول، و دیگر زندہ رہنے کیلیئے اشیائے خوردو نوش اتنی مہنگی ہو چکی ہیں کہ کہ برسر روزگار بندے کی پہنچ خرید سے دور ہوچکی ہیں تو جو لوگ مذکورہ بالا شعبہ ہائے کے متاثرین اور بے روزگار ہیں وہ کیسے بچوں کیلیئے اشیائے خوردو نوش و آٹا خریدیں جو مارکیٹ سے ملنا بھی مشکل ہوچکا ہے ،اوپر سے غربت ،بےروزگاری، فاقہ کشیوں اور میرے ملک کی غریب عوام کے جذبات سے کھیلتی حکومت و اپوزیشن اور سیاستدان جو ٹیلی ویژن پر آ کر مہنگائی کے خلاف صرف بیان بازی کرکے چلے جاتے ہیں، نہ تو مہنگائی ان پر اثر انداز ہوتی ہے نہ مہنگائی سے کوئی ان کی ذاتی دلچسپی ہے۔ اگر ان کی مہنگائی سے کوئی دلچسپی ہے تو وہ صرف اور صرف سیاست بازی اور بیان بازی کی حد تک ہے میڈیا کی زینت بننے تک کیلیئے ہے سیاست میں زندہ رہنے کیلیئے ہے اور اسی کو عوامی ہمدردی کا نام دے کر عوام پر احسان بھی جتلاتے ہیں کہ عوام کی خاطر مہنگائی مارچ کرتے ہیں احتجاج کرتے ہیں عوام کو مہنگائی سے ریلیف دلوانے کیلیئے مگر حقیقت میں یہ سب ڈرامے کررہے ہوتے ہیں اقتدار کیلیئے یا حصول اقتدار کے راستے ہموار کرنے کیلیئے اور جو سیاستدانوں کا طبقہ اقتدار پر براجمان ہے وہ سابقہ حکمرانوں کا ہو یا موجودہ حکمرانوں کا وہ ایک ہی راگ الاپتے ہیں کہ سابقہ حکومت کی ناقص و غلط پالیسیوں کیوجہ سے ملکی معیشیت بری طرح برباد ہو چکی ہے ملکی معیشیت کے استحکام کیلیئے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیئے عوام پر مہنگائی برپا کرنے کے مشکل فیصلے کرنے ہونگے اور ایسے بیچارگی کے لہجے سے یہ بات کر رہے ہوتے ہیں وزیر خزانہ اور وزیراعظم صاحب کہ گویا کہ مہنگائی سب سے زیادہ ان پر اثر انداز ہونے جا رہی ہو مگر یہ ڈائیلاگ بول کر حالات اور مہنگائی سے بری الذمہ ہوجاتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ مہنگائی سابقہ حکومت کی غلطیوں کیوجہ سے ہے نہ کہ موجودہ حکومت کا اس میں کوئی قصور ہے ، ظالموں یہ مشکل فیصلے عوام کی روٹی گھی ادویات مہنگی کرنے کے ہی کیوں کرتے ہو یہ مشکل فیصلے حکومتی وزراء مشراء کی مراعات کو کم کرنے کیلیئے کیوں نہیں کیے جاتے ، یہ مشکل فیصلے حکومتی کابینہ کے پروٹوکول کو کم کرنے کیلیئے کیوں نہیں کیئے جاتے ، یہ مشکل فیصلے کابینہ کے غیر ضروری غیر ملکی دوروں کو کم کرنے کیلیئے کیوں نہیں کرتے جو اپنے ساتھ ان غیر ملکی دوروں پر اپنے رشہ داروں کا لشکر بھی ساتھ لے کر جاتے ہیں ، یہ مشکل فیصلے وزرا کے دفاتر کے ائیر کنڈیشنر کو کم کرنے کے کیوں نہیں کرتے ایک ایک وزارت کے دفاتر میں درجنوں ہیوی قسم کے ائیر کنڈیشنر چل رہے ہوتے ہیں ، اگر ملکی معشیت کے استحکام کیلیئے مہنگائی کرنے کے مشکل فیصلے اتنے ہی ضروری ہیں تو یہ مشکل فیصلے وزراء کے غیر ملک جا کر مہنگے ترین سرکاری خزانے سے علاج کرانے پر مکمل پابندی لگا کر ملک کے ہسپتالوں میں علاج کرانے کیلیئے کیوں نہیں کرتے، یہ مشکل فیصلے سرکاری خزانے سے فائیو سٹار ہوٹلز میں کھانے کی بجائے سادہ کھانا کھانے کیلیئے کیوں نہیں کرتے ، یہ مشکل فیصلے ایک ایک وزیر مشیر کے پروٹوکول قافلے کی درجنوں گاڑیوں اور استعمال ہونے والے پٹرول کو کم کرنے کیلیئے کیوں نہیں کرتے ، ایک ایک صوبائی و وفاقی وزیر ماھانہ سرکاری خزانے پر کروڑوں روپے کا بوجھ ھے یہ مشکل فیصلے ان کروڑوں روپے کو بچانے کیلیئے کیوں نہیں کیئے جاتے، یہ مشکل فیصلے عوام پر روٹی آٹا ادویات مہنگے کرنے کے ہی کیوں کیئے جاتے ہیں ، یہ مشکل فیصلے عوام کو فاقہ کشی کیوجہ سے خودکشیوں پر مجبور کرنے کیلیئے ہی کیوں کیئے جاتے ہیں ، یہ مشکل فیصلے غرباء کو مہنگائی کیوجہ سے بچے فروخت کرانے کیلیئے ہی کیوں کیئے جاتے ہیں ، یہ مشکل فیصلے مہنگائی کیوجہ سے بچوں کو مار دینے یا نہروں میں پھینک دینے پر مجبور کرنے کیلیئے ہی کیوں کیئے جاتے ہیں, یہ مشکل فیصلے سستا آٹا لینے کی قطار میں لگے لوگوں کی جان لینے کیلیئے ہی کیوں کیئے جاتے ہی ، ہم حکومت سےاپیل کرتے ہیں کہ اگر ملکی معشیت کے استحکام کیلیئے یہ مشکل فیصلے کرنا بہت ہی ضروری ہیں تو ان مشکل فیصلہ جات کا اطلاق حکومت کی کابینہ کے ارکان پر بھی ہونا لازم چاہئیے وفاقی ہو یا صوبائی اگر یہ حکومت کے کابینہ ارکان جب یہ اقتدار میں نہیں ہوتے تب اپنی ذاتی گاڑی و پٹرول استعمال کررہے ہوتے ہیں اور بغیر سیکورٹی کے موومنٹ کر رہے ہوتے ہیں تب ان کی جان کو کوئی خطرہ اور سیکورٹی رسک نہیں ہوتا مگر جب یہ وزیر یا مشیر بن جاتے ہیں تب ان کی جان کو اچانک خطرہ کیوں لاحق ہو جاتا ہے پروٹوکول اور سیکورٹی کے حصار میں ایسے گھوم رہے ہوتے ہیں جیسے دشمن ملک میں جا کر گھوم رہے ہوں اپنے ملک اپنی عوام جن سے تم ووٹ لے کر جیت کر آئے ہوتے ہو ان ہی سے تم کو ڈر یا خطرہ کیوں محسوس ہونے لگ جاتا ہے حکومت کو چاہیئے کہ مشیروں اور وزراء کا پروٹوکول اور سیکورٹی حصار ختم کرکے سرکاری خزانے کا بوجھ کم کیا جائے کئی درجن وفاقی وزراء اور کئی درجن صوبائی وزراء ہیں ان کی غیر ضروری مراعات کو ختم کو کرکے سالانہ اربوں روپے حکومت کے بچائے جا سکتے ہیں, ایوان صدر اور وزیر اعظم ھاءوس ، وزرائے اعلی کمپلیکسز، گورنر ھاوءسز ان تمام کے سالانہ اخراجات جو شائد یا یقیننااربوں ڈالر سے متجاوز ہوں عوام کی سانسیں خشک کرنے کی بجائے اپنے ان اربوں ڈالر کے اخراجات کو بھی کم کر لیجیئے ، بیورو کریٹس اور معزز ججز کے اخرجات کو بھی محدود کیا جا سکتا ہے پاکستان کی معشیت کیلیئے استحکام پاکستان کیلیئے مگر ملکی معشیت کی بحالی کیلیئے یہ فیصلہ مشکل ہے مگر غریب اور بے روزگار عوام کیلیئے آٹا ، گھی ، پٹرول مہنگا کرکے خودکشیوں پر مجبور کرنے کا فیصلہ آسان ھے ؟
عوام سے بھی اپیل ھے کہ ملکی معشیت کے استحکام کیلیئے کم از کم کولڈ ڈرنکس، منرل واٹر ، بسکٹس،چائے، صابن شیمپو ، کپڑے جوتے وغیرہ اور دیگر مصنوعات تو پاکستان کی تیار کردہ استعمال کر لیجیئے تاکہ پاکستان کا ذرمبادلہ کم سے کم باھر جائے غیر ضروری امپورٹ کم ہوسکے یہ وہ چیزیں ہیں جو ہر بندے کے ذاتی اختیار میں ہیں اگر ہم اپنے ذاتی اختیارات میں میانہ روی اختیار نہیں کر سکتے اگر ہم ذاتی اختیار ملکی معشیت کی بہتری کیلیئے صحیح سمت استعمال نہیں کرسکتے تو حکومتوں سے گلہ کیئے بغیر ہمیں طاقتور ظالم اور قدآور مہنگائی کا سامنا کرنے کیلیئے تیار رہنا چاھئیے ابھی دور تک حالات ٹھیک اور مہنگائی کم ہوتی نظر نہیں آرہی ایک دن میں 18 روپے ڈالر آج بھی مہنگا ہو چکا ہے مگر سیاست دان صرف اور صرف اپنی سیاست اپنا اقتدار بچانے میں مصروف ہیں، سیاسی جماعتوں سے ملتمس ہوں کہ اپنی لنگڑی لولی مفاد پرستی کی سیاست میں ملکی دفاعی و عسکری اداروں پر ھرگز زبان درازی اور ھرزہ سرائی نہ کی جائے ، نیوز کی ہیڈ لائنز بھی سیاست دانوں کی فضولیات اور جھگڑوں پر مشتمل ہوتی ہیں جیسے ملک کا سب سے بڑا اور اہم مسلہ صرف یہ بدتمیز سیاست ہو ، ، مگر جان لیوا مہنگائی کسی کا کوئی مسلہ نہیں ہے سوائے غریب عوام کے

اپنا تبصرہ بھیجیں