سولرپ ینل لگانے والے نیٹ میٹرنگ کے صارفین کی حق تلفی؟

معین ایم فدا

24 اگست کو نیپرا نے نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز 2015 میں ترمیم کے
لیے لفظ “نیشنل ایوریج پاور پرچیز پرائس )این اے پی پی(” کو “نیشنل
انرجی پرچیز پرائس )این ای پی پی(” میں بدلنے کے لیے ڈرافٹ ایس آر او کی شکل میں
ایک نوٹس جاری کیا لیکن ایسا کرنے کے حق میں کوئی دلیل پیش نہیں کی گئی۔ اس
معاملے کی سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگوں نے یہ سوال اٹھانا شروع کردیا کہ ایسا
کرنے سے روف ٹاپ سولر جنریٹرز کے بلزپر اس کا کیا اثر پڑے گا کیونکہ موجودہ
نیشنل ایوریج پاور پرچیز پرائس کے تحت ان سے اضافی بجلی 19 روپے 32 پیسے فی
یونٹ کے حساب سے خرید کی جاتی ہے اور اب اس کی قیمت کم ہو کر 9 روپے فی
یونٹ رہ جائے گی۔ یہ معاملہ جیسے ہی میڈیا تک پہنچا تو یہ تاثر دیا گیا کہ قیمتوں میں
کمی پہلے سے کی جا چکی تھی ۔ جس کے بعد 16 ستمبر کو ایک پریس ریلیز کے
ذریعے یہ وضاحت دی گئی کہ کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ اس کا اثر
ملک بھر کے ان 20 ہزار 700 صارفین پر ہوگا جن کو نیپرا سے منظور شدہ قواعد
وضوابط کے تحت نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی گئی ہے ۔مزید وضاحت کی گئی کہ
مجوزہ ترمیم کا آپ کی استعمال کی گئی بجلی پر کوئی اثر پڑے گا اور نہ ہی پیدا ہونے
والی اضافی بجلی پر بلکہ اس کا اثر صرف نیٹ میٹرنگ صارف کی جانب سے فروخت
کیے جانے والے اضافی یونٹس پر پڑے گا۔مزید یہ کہ اضافی یونٹس کے لیے ادا کی گئی
لاگت کا اثر اس گرِڈ کے باقی صارفین پر تقسیم کیا جائے گا ۔
اس دوران 18 ستمبر کو گوجرانوالہ )جس میں نیٹ میٹرنگ کے 2 ہزار سے زائد
صارفین ہیں (میں وزیر توانائی خرم دستگیر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران نیٹ
میٹرنگ سسٹم میں تبدیلیوں کے حوالے سے رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فی
الحال ایسا کوئی معاملہ زیر غور نہیں ہے اور سولر انرجی کے گھریلو صارفین کے
حوالے سے کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ۔تاہم یہ پیغام نیپرا تک نہ پہنچ
سکا۔ کیونکہ کمنٹس لینے کے لیے طے شدہ 24 ستمبر کی آخری تاریخ سے قبل 21
ستمبر کو ہی یہ نو ٹس جاری کردیا گیا کہ 27 ستمبر کو دن 11 بج کر 45 منٹ پر
عوامی سماعت ہو گی۔جبکہ اس ضمن میں سماعت سے قبل اتھارٹی کی ویب سائٹ پر
کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا اور یہ توقع کی جارہی تھی کہ سماعت کے روز سال
2021 – 22 کے دوران 11 ڈِسکوز کی جانب سے خریدے گئے اضافی یونٹس کا ڈیٹا
فراہم کیا جائے گ ا لیکن شیئر کی گئی دو سلائیڈز میں سے ایک میں اضافی بجلی کی فی
یونٹ قیمت کو 19 روپے سے کم کر کے 9 روپے تجویز کیا گیا جبکہ دوسری میں 10
کلو واٹ سسٹم کے پے بیک کے موجودہ دورانیے 4.8 سال کو 3.8 سال دکھایا گیا
۔چیئرمین نیپرا نے وہاں موجود 50 اور زوم کے ذریعے شریک 200 سے زائد شرکاء
پر واضح کیا کہ اتھارٹی نے ابھی تک نیٹ میٹرنگ کے قواعد میں تبدیلی کا کوئی فیصلہ
نہیں کیا ہے اور آج کی کارروائی کا مقصد آپ لوگوں سے آراء لینا ہے جس کے بعد ہم
کسی نتیجے پر پہنچے گے ۔ان کی گفتگو کے بنیادی نکات میں سے ایک یہ تھا کہ نیٹ
میٹرنگ کی سہولت کا بنیادی مقصد خود کی کھپت )سیلف کنزمپشن( ہے نہ کہ اضافی
بجلی اُ س ہی نرخ 19 روپے فی یونٹ پر فروخت کر کے نفع کمانا ۔لہٰذا 10 روپے کے
فرق سے حاصل ہونے والی رقم کو ان 36 ملین صارفین میں تقسیم کیا جائے گا جن کے
پاس نیٹ میٹرنگ نہیں ہے ۔
اس کے بعد وہاں موجود 10 شرکاء کے ساتھ 70 منٹس تک سوال و جواب کا سلسلہ
جاری رہا اور اس دوران ہونے والی گفتگو میں زیر بحث آنے والا سب سے اہم معاملہ یہ
تھا کہ حکومت نے 100 میگاواٹ تک پیداواری صلاحیت رکھنے والے سولر آئی پی پیز
کے ساتھ 25 سالہ معاہدے سائن کر لیے ہیں جن کے لیے نہ صرف مالیاتی ضمانتیں اور
قیمت خرید کا اعشاریہ بھی امریکی ڈالر کے ساتھ درکار ہے ۔نتیجتا 2021 کے نظر ثانی
شدہ ریٹ کی بنیاد پر ان سے 34 اور 25 روپے فی یونٹ کے درمیان بجلی خریدی جا
رہی ہے ۔مزید یہ کہ کیونکہ یہ منصوبے گرِ ڈزسے 100 سے زائد میلوں کی دوری پر
بنائے گئے جس کی وجہ سے لائن لاسز بھی بہت زیادہ بڑھ گئے تھے۔ پیک اور آف پیک
ریٹ میں بہت زیادہ فرق کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئر مین
نے واضح طور پر کہہ دیا کہ بیٹریز نصب کریں ۔دیگر مخالفین کی جانب سےجن میں
وکلاء حضرات بھی شامل تھے یہ دلیل پیش کی گئی کہ اگر سولر آئی پی پیز کے ساتھ
ہونے والے معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید نہیں ہوسکتی تو پھر سات سالہ لائسنس
رکھنے والے سولر انسٹالرزکو اس ترمیم کی زد میں لانا ان کی حق تلفی ہوگی۔چیئرمین
نیپرا نے اس قانونی نکتے کو سراہتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ نیپرا اس معاملے پر
ضرور غور کرے گا۔
سوال و جواب کا سلسلہ جب زوم کے شرکاء سے شروع ہوا تو کراچی سے تعلق رکھنے
والے ایک صاحب نے نکتہ اٹھا یا کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق قواعد وضوابط پر
عملدرآمد کے سلسلے میں 10 ڈِ سکوز نیٹ یونٹس پر جی ایس ٹی کا نفاذ کررہی ہیں جبکہ
کے ۔الیکٹرک گراس یونٹس پر جی ایس ٹی کا نفاذ کررہی ہے‘اس نوعیت کی
متعددشکایات سامنے آنے پر چیئرمین نے عندیہ دیا کہ کے ۔الیکٹرک سے متعلق شکایات
کے معاملے پر شائید انہیں کراچی میں بھی سماعت کرنی پڑے گی۔جب مجھے اظہار
خیال کا مقع ملا تو میں نے چیئرمین نیپرا کے گرین انرجی سے خصوصی لگا ٴ وکو
سراہتے ہوئے کہا کہ بیٹریز تو پہلے ہی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں اس لیے
بیٹریاں نصب کرنے کے حوالے سے آپ کی سفارش گرین انرجی کے بنیادی اصول کی
ہی خلاف ورزی ہے ۔سولر جنریٹرز 19 روپے 32 پیسے فی یونٹ کے حساب سے قریبی
ٹرانسفارمر کوبجلی فراہم کررہے ہیں اور یہی بجلی ز یرو لائن لاسز کے ساتھ قریبی
ہمسائے کو آ ف۔ پیک آورز میں 28 روپے فی یونٹ اور پیک آورز میں واپس اُس ہی
جنریٹر کو 34 روپے فی یونٹ کے حساب سے فروخت کی جارہی ہے ۔دوسرے ممالک
میں حقیقی نیٹ میٹرنگ کا مطلب یہ ہے کہ آ ف۔ پیک اوقات میں ایکسپورٹ کے بعد، میٹر
اس وقت تک پیچھے چلتا ہے جب تک کہ کریڈٹ ختم نہ ہو جائے۔جبکہ ہمارے معاملے
میں یو پی ایس اور بیٹریز کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنے اور اس سے جڑے
زرمبادلہ کے بہا ٴ وکوروکنے کے لیے آ ف۔ پیک یونٹس کی قیمت میں 10 فیصد تک کا
وہیلنگ چارج شامل کردیا جائے جو بعد ازاں پیک آورزکے اوقات کے یون ٹس کے خلاف
سیٹ کیا جا سکتا ہے۔
جناب چیئر مین سے اتفاق کرتے ہوئے کہ نیٹ میٹرنگ کو منافع کمانے کے لیے ایک
آلے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چ اہیے، میں نے تجویز پیش کی کہ نیٹ میٹرنگ
کے سرپلس کو نقدادائیگی میں دینے کی بجائے ا ضافی یونٹس کو اگلے مہینوں میں منتقل
کردیا جائے ۔ ج س سے موسم سرما میں ایکسپورٹ کیے جانے والے اضافی یونٹس کو
موسم گرما میں استعمال کیا جا سکے گا ۔
میں نے یہ بھی تجویز کیا کہ )سی او ٹو( کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں روف
ٹاپ سولر جنریٹرز کے تعاون کو جاری رکھنے کے علاوہ، انہیں قریبی مساجد یا غیر
منافع بخش کمیونٹی کلینک کو اضافی یونٹ عطیہ کرنے کی ترغیب دی جائے۔ یہ تجویز
مصنف نے 24 ستمبر کو پی آئی ڈِ ی اِی آن لائن سیمینار میں پیش کی جس میں 80 ہائی
پروفائل پروفیشنلز نے شرکت کی تھی۔وائس چانسلر پی آئی ڈِ ی اِی ڈاکٹر ندیم الحق نے
ویبنار کو ماڈریٹ کرتے ہوئے اس تجویز کی بخوشی تائید کی تھی۔امید ہے کہ چیئرمین
نیپرا بھی اس تجویز پر غور کریں گے، اور یہ ان کی ٹوپی میں ایک پنکھ ہوسکتا ہے
کیونکہ پاکستان اسے اپنانے والا پہلا ملک ہوگا۔
آخر میں، 20 ہزار سے زائد روف انسٹالرز کے ذریعہ پیدا کردہ 468 میگاواٹ پر
ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے، آسانی کے لیے اس کو 500 میگاواٹ فرض کرلیا جائے
اور پھر نیپراکے اپنے ایک ماہر کے مطابق، پی ویز کی پیداواری صلاحیت 16 فیصد
ہے جو 80 میگاواٹ تک کام کرتی ہے جبکہ روف ٹاپ سولرز کا نیٹ ا یکسپورٹ
سرپلس شائید 25 فیصد سے زائد نہ ہو اور یہ محض 20 فیصد بنتا ہے۔اس پر نیپرا کا
جواب تھا کہ کے ۔الیکٹرک کے مطابق نیٹ ایکسپورٹ سرپلس صرف 4 فیصد
ہے۔سماعت کے اختتام پر چیئرمین صاحب نے ایک بج کر 45 منٹ پر ان شرکاءسے
معذرت کی جن کو اظہار خیال کا موقع نہیں مل سکا اور ان کو سات دن میں اپنی تجاویز
کو ارسال کرنے کی مہلت دی۔ بعد ازاں روف ٹاپ سولر جنریٹرز کے ذریعے ایکسپورٹ
کردہ اضافی یونٹس کی صحیح مقدار کے بارے میں مجھے ایک دوست جنہوں نے سی
پی پی اے پٹیشن کو سننے کے لیے بلائی گئی سماعت میں شرکت کی تھی، بتا یا کہ
نیپرا کو فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق اگست 2022 کے مہینے میں” ایکس ڈبلیو-
ڈِ سکوز”کو 28 ہزارنیٹ میٹرنگ جنریٹرز کے ذریعے ایکسپورٹ کیے گئے کل اضافی
یونٹس کی تعداد 4.8 ملین تھی جو کہ 19 روپے 32 پیسے فی یونٹ کے حساب سے
93 ملین روپے بنتا ہے ۔اگر نیپرا قیمت کم کرکے 9 روپے کرتا تو 10.32 روپے کا
فرق 50 ملین روپے ماہانہ بچت کی شکل میں نکلتا جو کہ چیئرمین نیپرا کے مطابق اگر
36 ملین صارفین میں تقسیم کردیا جائے تو ماہانہ بنیادوں پر 1.39 روپے اورسالانہ زیادہ
سے زیاہ 17 روپے بنتا ہے جو کہ درحقیقت کچھ بھی نہیں ہے ۔
یقینا،ً ٹیرف ماہرین کے علاوہ، اگر کوئی اکا ٴ ونٹنٹ اس مشق سے منسلک ہوتا، سادہ
ریاضی کی بنیاد پر وہ اس ترمیم کے خلاف مشورہ دیتا۔یہاں تک کہ اگلے 5 سالوں میں
جب اتھارٹی کو توقع ہے کہ روف ٹاپ سولرز ہر سال 500 میگاواٹ کا اضافہ کریں
گے،یہ ہندسہ 100 روپے سے کم ہی ہوگا چونکہ ملک پہلے ہی ہائی ٹیرف کی گرفت
میں ہے اور حقیقی معنوں میں فی کس آمدنی میں کمی ہوتی رہے گی۔ایک طرف جہا ں
یکم اکتوبر کو نیپرا ن ے حکومت سے ٹیکسز کے خاتمے کی سفارش ک ی تو وہیں بجائے
17 روپے سالانہ کی پیشکش کرنے کے ، 36 ملین صارفین کے رکھوالے اور محافظ
کے طور پر، شائید وقت آگیا ہے کہ نیپرا وفاقی حکومت سے ٹی وی لائسنس فیس ک ی مد
میں 35 روپے ماہانہ کی وصولی بند کرنے کی سفارش بھی کرے۔جس کی ذمہ داری
سابق وزیر اطلاعات شیخ رشید پرعائد ہوتی ہے جنہوں نے اس وقت کے وزیر خزانہ
شوکت عزیز ک و 25 روپے ماہانہ فیس متعارف کرانے پر راضی کیا۔ جو بعد میں بڑھا کر
35 روپے کر دی گئی۔ اس فیس کو ختم کرنے سے صارفین کو 17 روپے کی بجائے
سالانہ 420 روپے کا فوری ریلیف مل جائے گا جس سے وہ لائف لائن صارفین بھی
مستفید ہوں گے جو پہلے ہی کیبل آپریٹرز کورقم ادا کررہے ہیں ۔امید ہے کہ اس طرح
نیپرا پی ٹی وی کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں بھی مدد دے گا کیونکہ حکومت میں
اب اتنی سکت نہیں رہی کہ سفید ہاتھی بن جانے والے پبلک سیکٹر اینٹرپرائزز) پی ایس
ایز( کو پال سکے۔
مصنفٗ لائسنس یافتہ سولر جنریٹر اور “سیو دِی پلینٹ وایا گرین انرجی”واٹس ایپ
گروپ کے رکن ہیں۔

سولرپ ینل لگانے والے نیٹ میٹرنگ کے صارفین کی حق تلفی؟” ایک تبصرہ

  1. You’re really a excellent webmaster. The web site loading speed is amazing. It seems that you are doing any distinctive trick. Furthermore, the contents are masterwork. you have performed a magnificent activity on this subject! Similar here: dyskont online and also here: Dobry sklep

اپنا تبصرہ بھیجیں