ایل ڈبلیو ایم سی کی زیرو ویسٹ لاہور کاوشیں – علی عنان قمر

ایک تحقیق کے مطابق ایک شخص روزانہ کی بنیاد پر 0.75کلو گرام کوڑا پیدا کرتا ہے اور اس مقدار میں د ن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ کوڑا نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارے ماحول کے لیے بھی بے حد نقصان دہ ہے اور پھر اسکی ماحول دوست انداز میں تلفی کو ہم جیسے ترقی پذیر ممالک میں یقینی بنانا بھی کسی جدوجہد سے کم نہیں۔دنیا بھر میں کوڑے کی بڑھتی ہوئی مقدار اور اسکی ماحول دوست انداز میں تلفی کو یقینی بنانے کے لیے بے شمار کام کیا گیا، تحقیقات کی گئیں جن میں سے ایک اہم ترین قدم زیرو ویسٹ تصور متعارف کروانا بھی ہے۔
زیرو ویسٹ کا حصول روزانہ کی بنیاد پر کوشش کر کے ہی ممکن ہے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اس کے لیے بھرپورکوشش کر رہا ہے مگرجو سہولیا ت شہریوں کو فراہم کی جاتی ہیں عوامی تعاون کے بغیر مکمل مستفید ہونا ممکن نہیں اس کے لیے عوامی تعاون لازمی امر ہے۔ایل ڈبلیو ایم سی کی کاوشوں کی بات کی جائے تو ادارہ روزانہ کی بنیاد پر 6ہزار ٹن ویسٹ ماحول دوست طریقے سے ٹھکانے لگا رہا ہے۔ایل ڈبلیو ایم سی کی لینڈ فل سائیٹ پاکستان کی پہلی سائنسی بنیادوں پر استوار کی گئی لینڈ فل سائیٹ ہے مگر شہر لاہور کی ضرورتوں کے مدنظر یہ ناکافی ہے ہمیں ویسٹ کی پیداوار کے مطابق ایسی بہت سی لینڈ فل سائٹس کی ضرورت ہے جن کو بنانے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔مگر شہریوں کو یہ بات ضرور مدنظر رکھنی چاہیے کہ زیرو ویسٹ ہدف حاصل کرنے کے لیے عوام کا تعاون بے حد ضروری ہے۔اب زیرو ویسٹ ہدف کا حصول کیسے ممکن ہو اس کے لیے کیا حکمتِ عملی بنائیں۔اس کے لیے اداروں اور شہریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی فضا کو بحال کرنا ہو گا کیونکہ یہ ایک اشتراکی عمل ہے اس لیے اس کا حل بھی اشتراک و تعاون سے ہی حاصل ہو گاہم طویل المیعاد اور طویل المدت منصوبوں کی بجائے فوری حل کی بات کرتے ہیں 3Rsتھوڑا سا ذکراور توجہ اس طرف مبذول کرتے ہیں۔جو ویسٹ آپ کے گھر میں ہے اسے کنٹینرز تک پہنچانے سے پہلے ضرور دیکھیں کیا یہ ری یوز ہو نے کے قابل ہیں؟ کیا یہ ری سائیکل ہو سکتا ہے اور کیا یہ ریڈیوس کیا جا سکتا ہے۔گھرمیں باغبانی کیجیے چائے کی پتی،پھل سبزی کے چھلکے بیج اس مقصد کے لیے استعمال کر لیں۔پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کر کے اسے استعمال کرنا ترک کر دیں۔پلاسٹک،شیشہ،گتہ،لوہا،ٹین ڈبے،سوکھی روٹیاں اور اس طرح کی سب چیزیں کیش کر لیں۔جب ان سب نکات کو مدنظر رکھا جائے گا تو ویسٹ کی پیداوار خود بخود کم ہو گی۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے کمیونٹی موبلائزرز شہریوں میں زیرو ویسٹ اہداف کے حصول کے لیے مارکیٹ،تعلیمی ادروں،پارکس، شاہراؤں اور گھر گھر جا کر آگاہی کیمپس کا انعقاد کر کے شہریوں میں صفائی سے متعلق شعور اُجاگر کر رہے ہیں۔نسلِ نو میں خاص طور پر اس تربیت کا خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے بچوں میں ویسٹ پیکنگ اور ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے درست طریقے سمجھائے جا رہے ہیں، دوران سفر اپنے پاس جمع ہونے والے ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کی کیا حکمتِ عملی اپنائی جائے سب عملی سرگرمی کے ذریعے بتایا جا رہا ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں بھی شہری انہی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہو کر اپنے اداروں کی مدد کررہے ہیں جب ادارے ان
چھوٹے چھوٹے مسائل کا حل تلاش کر لیں گے تو وہ اپنے شہریوں کو بہت آگے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مصروف عمل ہو جائیں گے۔اس کی زندہ مثال سویڈن ہے جو دنیا کو دکھا رہا ہے کہ واقعی کوڑے دان کو کیسے خالی رکھا جا سکتا ہے جائے۔یہ ناقابل یقین لگتا ہے، لیکن سویڈن کا کوڑا کرکٹ ختم ہو گیا ہے اور وہ درحقیقت دوسرے ممالک سے ویسٹ طلب کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے ری سائیکلنگ پلانٹس کو چلائے رکھے۔سویڈن کے گھریلو ویسٹ کا ایک فیصد سے بھی کم لینڈ فل ڈمپ میں جاتا ہے۔ باقی کو مختلف طریقوں سے ری سائیکل کیا جاتا ہے۔ سویڈن میں 32 ویسٹ مینجمنٹ پلانٹس آج 810,000 سویڈش گھرانوں کے لیے گرمی اور تقریباً 250,000 نجی گھروں کے لیے بجلی پیدا کرتے ہیں۔تو سویڈن نے مختلف طریقے سے کیا کیا؟ملک نے ایک ری سائیکلنگ پالیسی اپنائی ہے۔ موسم سرما میں گھروں کو گرم کرنے کے لیے ویسٹ جلا کر توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو ایک عملی مثال بناتے ہوئے مرکزی اور زونل دفاتر کے گرد و نواح میں تھری بنزرکھوا کر ’’ویسٹ سیگریگیشن‘‘ کی ابتدا کر دی گئی ہے۔یہ ایک انتہائی اہم قدم ہے۔ شہریوں کو بھی ’ویسٹ سیگریگیشن‘‘ کے بارے میں آگاہی دینے کے کیے سرگرمیاں جاری
ہیں۔ ویسٹ سیگریگیشن کو عادت بنا کر مستقبل میں مفید مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو کہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں