کھینچ کر رات کی دیوار پہ مارے ہوتے
میرے ہاتھوں میں اگر چاند ، ستارے ہوتے
ہم نے اک دوجے کو خود ہار دیا دکھ ہے یہی
کاش ہم دنیا سے لڑتے ہوئے ہارے ہوتے
یہ جو آنسو ہیں ، مری پلکوں پہ پانی جیسے
اس کی آنکھوں سے ابھرتے تو ستارے ہوتے
یار کیا جنگ تھی جو ہار کے تم کہتے ہو
جیتں جاتے تو خسارے ہی خسارے ہوتے
اتنی حیرت تمہیں مجھ پر نہیں ہونی تھی اگر
تم نے کچھ روز مری طرح گزارے ہوتے
یہ جو ہم لوگ ہیں احساس میں جلتے ہوئے لوگ
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے
تم کو انکار کی خو مار گئی ہے واحد
ہر بھنور سے نہ الجھتے تو کنارے ہوتے
You’re in reality a good webmaster. This site loading velocity is incredible. It kind of feels that you are doing any distinctive trick. Furthermore, the contents are masterpiece. you’ve done a excellent task in this subject! Similar here: https://ricardos.shop and also here: Sklep internetowy