کراچی کے مزاحیہ مشاعرے

مزاحیہ کلام کا مشاعرہ الگ سے ہوا کرتا تھا اور وہاں سنائے گئے ہر شعر پر حاضرین دل کھول کر قہقہے لگاتے اور بار بار اسے دوہرانے کا کہتے۔زیادہ تر مزاحیہ شاعر خود بہت سنجیدہ رہتے تھے۔ ایسی شاعری میںاکثر اپنی جورو یا محبوبہ کے ظلم وستم کا تذکرہ کرکے مزاح پیدا کیا جاتا تھا،جس کو ہر کوئی اپنا قصہ سمجھ کر زیر لب مسکراتا رہتا تھا۔
کچھ مشاعروں کے لیے شاعروں کو مصرع طرح پیشگی دیا جاتا تھا اور پھر وہ اپنا کلام اسی مصرع کے ارد گرد لپیٹ کر لاتے ۔ بعض شاعر تو اپنے طور پر ہی کوئی عجیب و غریب مصرع طرح بنا لاتے اور اس کو اداکرتے وقت مزاحیہ اور بعض اوقات وا ہیات حرکتیں کرتے تھے ۔ فرط جذبات میں وہ رخساروں یا زانوں کو پیٹتے ، اور خود ہی یہ فرض کرکے کہ ان کا شعر بہت پسند کیا گیا ہے، بار بار یہی حرکت کرتے رہتے ۔
ایسے ہی کسی مشاعرے میں ایک دل جلے شاعر نے عجیب سا مصرع طرح باندھا کہ ” تھُو ہے ”۔ اور وہ اسی پر ہر شعر کا اختتام کرتے۔ ان کی پوری غزل تو یاد نہیں مگر پہلا مصرع کچھ اس طرح تھا کہ”تھُو ہے تیری فطرت پہ کمینے تھُو ہے ”۔ہر شعر کے اختتام پر”تھُوہے” کی تکرار کے بعد وہ تولہ بھر تھوک سامنے بیٹھے ہوئے سامعین کی طرف اچھال دیتے تھے ۔ ان کے ارادوں کو بھانپتے ہوئے دیکھتے ہی دیکھتے آگے کی ساری نشستیں خالی ہوگئیں اور سامعین ان کے تھوک سے بچنے کے لیے ادھر اُدھر بھاگتے دیکھے گئے ۔ ان کی اس ادا پرخوب قہقہے لگے اور محفل کشت زعفران بن گئی۔
ان مشاعروںمیں ایک اور بھی خوب صورت بات ہوتی تھی کہ بسا اوقات یہ شرط لگ جاتی تھی کہ شعر کا شعر ہی سے جواب دینا ہے ، اگر ایک شاعر کوئی شعر پڑھ کر جاتاہے تو اس کے بعد آنے والا شاعر فی البدیہہ اس کا جواب دینے پہنچ جاتا ۔ یہاں بھی مجھے ایک بڑا ہی دلچسپ واقعہ یاد آرہا ہے ۔ ایک شاعرایک عرصے تک اپنی محبوبہ کی محبت میںگرفتار رہنے کے بعد اپنے مالی اور جسمانی خسارے گنوا رہا تھا ۔ ان کا حاصل غزل شعر کچھ یوں تھا کہ” تیرے عشق میں ہم نے جوانی لٹا دی”۔ قسمت کی خوبی دیکھیے کہ ان کے فوراً بعد ایک نوجوان شاعرہ تشریف لائیں اور اسی شاعرکو مخاطب کرکے ایک ادا سے یہ شعر پڑھا :
”محبت میں لٹتے ہیں دین اور ایماں
بڑا تیر مارا جوانی لٹا دی”
یہ شعر سن کر سب کو سکتہ ہو گیا۔ ایک لمحے کے لیے تو وہ داد دینا بھی بھول گئے۔ شاعر موصوف کی حالت بہت پتلی تھی،اس لیے ا نہوں نے وہاں سے کھسک جانے میں ہی اپنی عافیت جانی ۔کچھ دیر بعد وہ شرمائے شرمائے آئے اور چپ چاپ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔
جب کسی شاعر کی چالیس پچاس غزلیں یا نظمیں مکمل ہو جاتیں تو پھر وہ بھی اپنا دیوان چھپوانے کے چکر میں مسودہ بغل میں دبائے مارامارا پھرنے لگتا ۔ اگرقسمت ساتھ دے دیتی تو چھپ بھی جاتا ، ورنہ اس کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد گھر کے بچے وہ دیوان ردی والے کو بیچ کر دال سیو اور مرونڈے کھا لیا کرتے تھے۔
ایسی ہی ادبی نشستیں کالجوں اوریونیورسٹیوں میں بھی ہوتی تھیں ، ان میں ملک کی دوسری درس گاہوں سے طلبہء اور طالبات اپنے کلام کے ساتھ شرکت کرتے تھے ۔خوب مقابلہ ہوتا اور جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی اور نقد انعام بھی دیا جاتا تھا ۔
پنجاب یونیورسٹی کی ایک تنو مند طالبہ بھی ایسے ہی ایک مشاعرے میں شریک ہوئیں۔ کراچی میں زیادہ تر اہل زبان اور دھان پان سے لوگ ہی بستے تھے اور وہ دہلی یا لکھنو کی دُھلی ہوئی زبان بولا کرتے تھے ۔ پنجاب سے آئی ہوئی اس طالبہ کا شین قاف قطعی طور پر درست نہیں تھا ۔ مگر اچھے ادب کے راستے میں زبان آڑے نہیں آتی ۔اس نے ٹھیٹھ پنجابی لہجے میں اپنے اردو کے کچھ اشعار سنائے جس کو سن کر کچھ لوگ مسکرائے اور چند ایک نے ہوٹنگ کی آڑ میں ان کی ـ”قابل رشک ”صحت پر براہ راست آوازے بھی کسے ۔ تاہم جب اس مقابلے کا نتیجہ سامنے آیا تو حیرت انگیز طور پر جج صاحبان نے متفقہ اس طالبہ کو اول انعام کا حقدار ٹھہرایا اور اس کی شاعری کی بہت توصیف و ثنا کی ۔اس وقت کے عظیم ججوں نے کسی بھی قسم کے تعصب سے بالا تر ہو کر یقیناًایک بہت ہی اچھا فیصلہ کیا تھا

4 تبصرے “کراچی کے مزاحیہ مشاعرے

  1. Wow, fantastic weblog layout! How long have you been running a blog for? you made blogging look easy. The total glance of your web site is magnificent, as neatly as the content! You can see similar: dobry sklep and here dobry sklep

  2. When I initially commented I clicked the “Notify me when new comments are added” checkbox and now each time a comment is added I get four emails with the same comment. Is there any way you can remove people from that service? Thanks! I saw similar here: najlepszy sklep and also here: sklep online

  3. Fantastic goods from you, man. I’ve understand your stuff previous to and you are just extremely fantastic. I actually like what you’ve acquired here, really like what you are stating and the way in which you say it. You make it enjoyable and you still take care of to keep it smart. I cant wait to read much more from you. This is really a great site. I saw similar here: Sklep

  4. Very nice post. I simply stumbled upon your weblog and wanted to say that I have truly loved browsing your weblog posts. After all I’ll be subscribing on your rss feed and I’m hoping you write again very soon! I saw similar here: Sklep online

اپنا تبصرہ بھیجیں