گرمیوں میں جانوروں کی دیکھ بھال

پاکستان میں گرمیوں کا موسم زیادہ عرصہ رہتا ہے، اس لیے گرمیوں کے حوالے سے کچھ بنیادی چیزیں ہیں جن کی یاد دہانی ضروری ہے، معلوم ہمیں ہوتا ہے لیکن نظر انداز کر جاتے ہیں

ہم نئے نئے فارمولے، جدت پسندی اور ایڈوانس چیزوں کے چکر میں اکثر بنیادی باتیں چھوڑ جاتے

بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کو بدلنا ہے ہوتا ہے اور کوئی اضافی خرچہ بھی نہیں ہوتا،

سب سے پہلا کام جو آپ نے کرنا ہے وہ جانوروں کے خوراک کے اوقات میں تبدیلی کرنی ہے، صبح جتنی جلدی ہوسکے جانور کی خوراک مکمل کرلیں، اگر آپ کے جانور شیڈ میں کھلے ہیں تو رات کو خوراک والی کھرلیاں خالی نہ ہوں، پانی اور خوراک رات کے لیے وافر ہو

ہم اکثر سوچتے ہیں کہ جانور رات کو نہیں کھاتے، یہ درست ہے کہ جانور واقعی رات کو نہیں کھاتے، لیکن اس کی وجہ بھی ہم سب جانتے ہیں وہ ہے روشنی کی کمی، آپ روشنی کا انتظام کریں تو خود دیکھ لیں گے کہ جانور گرمیوں میں اکثر رات کو ٹھنڈے وقت میں ہی خوراک پوری کرے گا

پورے شیڈ باڑے میں نہ سہی لیکن رات کو کم از کم خوراک والی جگہ پر اتنی روشنی ہو کہ خوراک کے تمام اجزاء جانور کو اچھی طرح نظر آئیں

زیادہ دودھ والے جانوروں کے لیے رات کی خوراک کا ہی بندوبست کریں، نہیں تو جانور کی پیداوار کم ہو جائے گی۔ گرمیوں میں سب سے بڑا مسئلہ جانور کی پیداوار کے مطابق اس کی خوراک پوری کرنا ہی ہے، جب جانور گرمی کی وجہ سے کھائے گا ہی کم تو پیداوار کیسے اتنی رہ سکتی ہے ؟

صبح کی خوراک میں ایک اور بات رکھیں کہ خوراک زیادہ قابل ہضم اجزاء پر مشتمل ہو اور سبز چارہ کی مقدار زیادہ رکھیں اور گندم بھوسہ توڑی کم مقدار میں دیں، جو خوراک جتنی دیر سے ہضم ہوتی ہے وہ اتنی ہی گرمی پیدا کرتی اور جانور کو کم قابل ہضم خوراک کو ہضم کرنے کے لیے زیادہ توانائی کی ضرورت پڑتی ہے، جس سے جانور زیادہ گرمی محسوس کرتا ہے

اگر آپ جانو باندھ کر رکھتے ہیں تو لازمی ہے کہ جانور نے صبح کے بعد کوئی خوراک نہیں کھائی ہوگی، تو دوپہر تک جانور خوراک ہضم کرچکا ہوتا ہے اور گرمی کی شدت کی وجہ سے بھی جانور کو زیادہ توانائی طاقت چاہیے ہوتی ہے
اس وقت آپ آدھا کلو سے ایک کلو تک جانور کو کسی بھی اناج، جو، مکئی، گندم کا دلیہ یا چوکر، شیرہ راب، گڑ، شکر، گلوکوز دے سکتے ہیں، دلیہ اناج وغیرہ کو تھوڑے سے چارہ میں مکس کرکے دیا جائے تو زیادہ بہتر ہے

اوپر بیان کی گئی چیزوں کے ساتھ پانی بھی انتہائی ضروری ہے، ان چیزوں کے ساتھ پانی بھی پلائیں گے تو فائیدہ زیادہ ہوگا، اگر آپ پہلے ایسا نہیں کے رہے تو یہ چیزیں تھوڑی مقدار سے شروع کرنے ہیں, ایک دم سے آدھا کلو نہیں دینا, آہستہ آہستہ ١٠ دن تک اتنی مقدار پر آئیں

بائی پاس فیٹ بہت اچھی چیز ہے لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے، اگر آپ کو سرسوں یا کینولہ کی کھل ملے تو وہ بھی بہت اچھی ہے کیونکہ دیسی طریقہ سے حاصل کی گئی کھل میں تیل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اور تیل توانائی کا اچھا ذریعہ ہے

خوراک میں سرسوں کا تیل بھی جانور کو اضافی توانائی دیتا ہے، لیکن سرسوں کا تیل ہمیشہ کسی بھی خوراکی جزو جیسے چوکر یا اناج دلیہ میں مکس کرکے دینا چاہیے، اس طرح دینے سے زیادہ فائدہ ہے
الگ سے مائع حالت میں اور نال نلکی وغیرہ سے جانور کو زبرستی نہ پلائیں،

گرمیوں میں جانور کی نمک کی ضرورت بھی بڑھ جاتی ہے، اگر آپ نے جانوروں کی کھرلیوں میں نمک کی ڈلیاں رکھی ہیں تو بہت اچھی بات ہے، لیکن کم از کم گرمیوں میں تو یہ ناکافی ہے، آپ الگ سے پچاس سے ستر گرام نمک فی بڑا جانور روزانہ خوراک میں شامل کریں باقی جانور جتنا مرضی نمک خود کی مرضی سے چاٹ لے، یہ اضافی نمک آپ ستمبر تک دے سکتے ہیں، گرمیوں میں جو ونڈا آپ بناتے ہیں اس میں دو کلو نمک فی سو کلو ونڈا اجزاء کے بھی ضرور استعمال کریں

اگر آپ جانوروں کو میٹھا سوڈا نہیں دے رہے تو شدید گرمیوں اور حبس کے موسم تک 50 گرام روزانہ میٹھا سوڈا ضرور استعمال کریں، اور بہتر ہے کہ یہ مقدار آپ دن کے وقت استعمال کریں، اگر آپ پہلے سے ونڈے کے حساب سے میٹھا سوڈا دے رہے ہیں تو گرمیوں تک اس میں 50 گرام کا اضافہ کرسکتے ہیں

اگر مجبوری نہیں ہے تو جانوروں کو نرم کچی جگہ ضرور دیں،
اگر آپ جانور کے بیٹھنے کے لیے ریت کا بندوست کرسکتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی چیز نہیں، ایک تو ریت نرم ہوتی ہے اور جلدی ٹھنڈی بھی ہوجاتی ہے، ریت میں بیٹھا جانور زیادہ پرسکون رہتا ہے، جتنا جانور گرمی میں پر سکون رہے گا اتنا ہی جانور اپنی پیداوار ٹھیک رکھے گا

گرمیوں کا موسم زیادہ شدید ہے اور ابھی گرمیوں کے چار ماہ باقی ہیں، جانوروں کے لیے کچھ ایسا انتظام ضرور کریں کہ صاف اور تازہ پانی جانور کو ہر وقت دستیاب ہو

ایک تصویر سیکنڑوں الفاظ سے زیادہ اثر رکھتی ہے، تصویر انٹرنیٹ سے لی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے جان و مال میں برکت عطا فرمائے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں