میں ہوں تیس مار خان

میں ہوں تیس مار خان

پنجابی زبان کا محاورہ ہے کہ ’’چم نئیںکم پیارے ہندے نیں‘‘ یعنی کسی کا چم یعنی چمڑی، وجود یا خوبصورتی عزیز نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس کے کام یا کارکردگی کو اہمیت دی جانی چاہئے۔ لیکن بالفعل ہمارے نوجوان بالخصوص چٹی چمڑی کے پیچھے بھاگتے ہی دکھائی دیئے ہیں ۔سوچا تھا اکیسویں صدی میں آ کر ہمارے روایتی قومی اطوار یا لچھن بدل جائیں گے، ہم اقوام عالم یا دنیا سے بہت کچھ سیکھ لیں گے لیکن نہیںپرنالہ آج بھی وہیں ہے ۔ سوچنے والی بات ہے اگر ہمارکرکٹر جو کرسی اقتدار کیلئے آخری حد تک جا چکاہے بالفرض اگر یہ چٹی چمڑی والا نہ ہوتا تو پھر بھی اسے اس قدر میڈیا کوریج ملتی؟ یا نوجوان مردو زن اس کے پیچھے شیدائیوں کی طرح بھاگ رہے ہوتے؟ بحیثیت کھلاڑی جاوید میانداد اس سے کہیں زیادہ بہتر تھا ،جا کا شارجہ کا چھکا آج بھی سب کو یاد ہے مگر اسے وہ پذیرائی نہ مل سکی جس کا وہ حق دار تھا۔ اس لئے درویش اپنی پیاری قوم سے التجا کرتا ہے کہ سرکار محض ’’چم ‘‘نہیں’’ کم‘‘ بھی ملاحظہ فرما لیا کریں۔
بحیثیت کرکٹر اس کی کارکردگی جو بھی تھی اب قصہ پارینہ ہے ، کون نہیں جانتا کہ ورلڈ کپ جیتنے میں محنت اور کارکردگی دوسروں کی تھی ،موصوف کا مفتے میں دائولگ گیا نتیجتاً آج ہمیں یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ سیاسی اناڑی نے اِدھر گھس کر ادھم مچا رکھا ہے جبکہ سیاست کے میدان میں اس کی ستائیس سالہ کارکردگی صفر ہے ، ورنہ بتائو کوئی اپنی ایسی اچیومنٹ جو تمہارے کھیسے میں ہے؟بس اپنے منہ میاں مٹھواور تیس مار خان!
کرکٹر ترکی گیا تو کہا میں اتاترک جیسا انقلاب لانا چاہتا ہوں، ایران گیاتو کہا میں خمینی بننا چاہتا ہوں، مکے مدینے گیا تو کہا میں ریاست مدینہ بنانا چاہتا ہوں، چائنہ گیا تو کہا کہ اصل میں تو میں مائوزے تنگ ہوں بس مجھے اس طرح کی انقلابی ٹیم نہیںملی ورنہ میںنے تمام چور اور کرپٹ سیاستدان لٹکا دینا تھا۔ کرائون پرنس محمد بن سلمان کو دیکھا تو کہا ایم بی ایس کی کیا اتھارٹی ہے کاش میرے پاس بھی اسی نوع کی حمایت ہوتی تو میں اپنے مخالفین کو مزا چکھا دیتا۔ ملائشیا گیا تو کہا کہ میں تو مہاتیر محمد بننا چاہتا تھا بس میاں نواز شریف نے مجھے بننے نہیں دیا، پرویز مشرف بھی مجھ سے جھوٹے وعدے ہی کرتا رہا اور پھر باجوے نے تو اخیر ہی کردی ہے چنگا بھلا اس وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہوگیاتھا لیکن اس نے بے رحمی سے مجھے نیچے اتار پھینکا ،میں حق سچ ہوں اللہ جس طرح اپنےبرگزیدہ بندوں کوتیار کرتا ہے اسی طرح اس نے مجھے تیار کیا ہے، لہٰذا پی ٹی آئی والو میرا پیغام لے کر عوام میں نکلو لیکن کیا کروں اس باجوے نے حق کا ساتھ نہیں دیا وہ نیوٹرل ہوگیا جس کی خدا نے ہمیں اجازت ہی نہیں دی۔ اب یہ جو نیا بند ہ آیا ہے اس کی بڑی تعریفیں سنی ہیں اور یہ حافظ قرآن بھی ہے لیکن نہ جانے کیوں یہ مجھ سے بات ہی کرنے کو تیار نہیں حالانکہ میں اسے یقین دلا رہا ہوں کہ میں جب بھی اقتدار میں آیا تو اسے اس کے عہدے سے نہیں ہٹائوں گا، میں تو پہلے بھی اسے نہیں ہٹانا چاہتا تھا مگر یہ میری مرشدکا حکم تھاغالباً اسی لئے انہی کے خلاف فائلیں تیار کرنا شروع کر دی گئیں تو پھر اس کے حکم پر مجھے ہٹانا پڑا اس کو، اور میں مانتا ہوں میری یہ غلطی تھی اسی طرح جیسی میں نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھیجتے ہوئے کی تھی۔ غلطیاں تو میں نے بہت کی ہیں ساری عمر کی ہیں چھوٹی بھی اور بڑی بھی، لیکن یہ غلطیاں خدا میری ٹریننگ کے لئے کروا رہا تھا اس نے مجھ سے بڑا کام لینا تھا۔ اس نے بتا دیا تھا کہ غلطیوں سے ہی انسان ٹرینڈ ہوتا ہے جس طرح میں نے وسیم اکرم پلس کو ٹرینڈکیا تھا مگر وہ طاقتوروں کا ایک ہی جھٹکا نہ سہہ سکا جبکہ میرا لاڈلا مراد سعید ایسے سینکڑوں جھٹکے سہہ گیا ہے مگر بالکل نہیں گھبرایا، میرے پاکستانیو ،میرے حالات جیسے بھی ہو جائیں چاہے ساری دنیا مجھے چھوڑ جائے مگر تم نے ذرا نہیں گھبرانا، یہ لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں اگر یہ مجھے مار بھی ڈالیں تم نے پھر بھی نہیں گھبرانا، آئندہ عسکری تنصیبات یا کور کمانڈر ہائوس پر حملہ بھی کبھی نہیں کرنا، مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ اس طرح کا حملہ اتنا خطرناک ہوتا ہے، میں تو انہیں تھوڑا سا ڈرا کر دبائو میں لانا چاہ رہا تھا مگر انہوں نے تو میری پارٹی کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے، میرے ہینڈ سم ہونے کا بھی خیال نہیں کیا اور نہ میری بزرگی کا سوچا ہے اور نہ ہی میری عظیم الشان کارکردگی کا خیال کیا۔ حافظ صاحب کو بھی ذرا ترس نہیں آ رہا اب اگر یہ میرا جھنڈا لے کر شاہ محمود کو دے رہے ہیں تو میرے محفوظ ووٹ بینک کو اس پر غصہ ضرور آئے گا اگر کسی کو شک ہے تو میرے دوست شیخ رشید سے پوچھ لے جو بے چارہ لال حویلی چھپا بیٹھا ہےوہ ایک نہ ایک دن میری مدد کو ضرور آئے گا، اس نے مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے اور شیخ وعدے کبھی نہیں توڑتے اور پھر وہ مجھے گیٹ نمبر 4 سے ساتھ لے کر جائے گا، ویسے میرے پاکستانیو، جب تک میرے ملک کی وڈی عدالت مجھے اور میری پارٹی کو انصاف دے رہی ہے تب تک آپ نے گھبرانا نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں